سبزیاں

آلو کی بہتر پیداوار

محکمہ زراعت پنجاب کے ترجمان کے مطابق کاشتکاربہاریہ آلو کی بہتر پیداوار حاصل کرنے کے لئے زرخیز میرا زمین جس میں پانی کا نکاس بہتر ہو اور نامیاتی مادہ وافر مقدار میں موجود ہو استعمال کریں۔آلو کی کاشت کے لئے گوبرکی کھاد 12تا 15ٹن فی ایکڑ ڈالیں۔ گلی سڑی کھاد کو ڈیڑھ دو مہینہ قبل کھیت میں ڈال کر اچھی طرح زمین میں ملانا ضروری ہے نیز سبز کھاد کا استعمال بھی آلو کی فصل کے لئے مفید ہے۔

کیمیائی کھادوں کے استعمال سے پہلے زمین کا تجزیہ کروانا ضروری ہے۔اگر زمین اوسط زرخیزی والی ہو تو 100کلوگرام نائٹروجن، 50کلوگرام فاسفورس، 50کلوگرام پوٹاش اور 10کلوگرام زنک سلفیٹ ڈالنی چاہئے۔اگر گوبر کی کھاد ڈال لی جائے تو عناصر صغیرہ ڈالنے کی ضرورت نہیں رہتی ورنہ بمطابق اراضی فی ایکڑ فیرس سلفیٹ 30کلوگرام، مینگنیز سلفیٹ 12کلوگرام اور بورک ایسڈ 2کلوگرام ڈالنا چاہئے۔ فاسفورس، پوٹاش و دیگر عناصر صغیرہ والی کھادوں کی ساری مقدار بوقت کاشت ڈالیں اور نائٹروجن والی کھاد کی آدھی مقدار بوقت بوائی اور باقی آدھی مقدار بوائی کے ایک ماہ بعد آبپاشی کے ساتھ ڈالیں ۔

زمین کی تیاری کے لئے ایک دفعہ مٹی پلٹنے والا ہل اور تین چار دفعہ عام ہل چلا کر زمین کو نرم ،بھربھرا اور ہموار کرلیں تاکہ کھیت میں پانی کھڑا نہ ہوجس سے فصل کا اگاؤ اچھا ہوگا۔آلو کی کاشت کھیلیوں پر کریں اور کھیلیوں کا فاصلہ 75سینٹی میٹر اور پودوں کا فاصلہ 20سینٹی میٹر رکھیں۔ بہاریہ آلو کی فصل کی کاشت کا وقت یکم جنوری تا وسط فروری ہے جس کی برداشت آخر اپریل سے مئی تک ہوگی۔ یہ موسم آلو کا بیج پیدا کرنے کے لئے موزوں ہے ۔ ترجمان نے مزید بتایا کہ آلو کی تازہ پیداوار بطور بیج نئی کاشت کے لئے موزوں نہیں ہوتی لہٰذا 10تا12ہفتے پڑا رہنے والا بیماریوں سے پاک تصدیق شدہ بیج ہی استعمال کیا جائے۔