مکئی

مکئی کی کاشت کے سنہری اصول

پاکستان میں مکئی گندم اور چاول کے بعد ایک اہم فصل ہے جسے کئی علاقوں میں اناج کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ چارہ کی ایک اہم فصل بھی ہے اور انسانی خوراک کے علاوہ مرغیوں اور مویشیوں کی خوراک میں بھی استعمال ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ اس کی صنعتی اہمیت روز بروز بڑھ رہی ہے۔

 بڑھتی ہوئی ضرورت کے پیشِ نظر مکئی کی فی ایکڑ پیداوار کا بڑھانا بہت ضروری ہے۔ ہمارے ملک میں تجرباتی فارم اور ترقی پسند کسانوں کی زمین پر مکئی کی فی ایکڑ پیداوار بالترتیب65سے70اور 90تا110 من تک حاصل کی جاتی ہے۔ اس کے برعکس باقی ملک میں مکئی کی اوسط پیداوار تقریباً 44سے46من فی ایکڑ ہے۔ جس میں اضافے کی کافی گنجائش ہے۔ اگر کاشت کے لیے اچھا بیج،کھاد کا پورا استعمال، کیڑوں اور جڑی بوٹیوں سے فصل کی حفاظت کے اقدامات جیسے بہتر طریقوں پر عمل کیا جائے تو پیداوار میں کم از کم پچاس فیصد تک اضافہ ہو سکتا ہے۔

٭ فصل کی کٹائی کے بعد زمین میں بروقت ہل چلانا ضروری ہوتا ہے۔ بروقت ہل چلانے سے ایک تو جڑی بوٹیاں تلف ہو جاتی ہیں دوسرا بارش کا پانی کھیت میں جذب ہو کر مطلوبہ نمی فراہم کرتا ہے۔ اچھی پیداوار کے لیے کھیت میں گہرا ہل چلائیں اور سہاگہ سے زمین کو بھربھرا اور ہموار کر لیں۔

٭ مکئی کی فصل لائنوں میں کاشت کرنے سے پانی کی بچت کے ساتھ ساتھ بہتر پیداوار بھی حاصل کی جا سکتی ہے۔ لائنوں کا درمیانی فاصلہ 25تا27انچ اور پودوں کا درمیانی فاصلہ آٹھ انچ ہونا چاہیے۔ مکئی بالخصوص ہائبرڈ اقسام کی کامیاب کاشت کیلئے چوپہ کا طریقہ ہی کامیاب ہے۔

٭ پلانٹر کی صورت میں بارانی علاقوں میں12سے16کلو گرام اور نہری علاقوں میں 10سے12کلو گرام بیج فی ایکڑ استعمال کریں۔ اگر پودوں کی تعداد زیادہ ہو تو بذریعہ چھدرائی کم کی جاسکتی ہے۔ اگر کاشت کے بعد آبپاشی یا بارش سے زمین کی سطح پر کھرنڈ بن جائے تو جندرے یا بارہیرو سے کرنڈ توڑ دینا چاہیے یا کھیت کو پانی لگائیں۔ تا کہ پودے آسانی سے باہر نکل سکیں ۔ صرف سفارش کردہ اقسام یا دوغلی مکئی کاشت کی جائے۔

٭ اگر مکئی لائنوں میں کاشت کی جائے تو پودوں کی تعداد85سے90دن میں پکنے والی اقسام کے لیے پودوں کی تعداد35ہزار اور 100 سے 120دن میں پکنے والی اقسام کے لیے پودوں کی تعداد30تا32ہزار فی ایکڑ ہونی چاہیے۔ اس سے زائد پودوں کی چھدرائی کر دینی چاہیے۔ جب فصل6سے8انچ اونچی ہو جائے تو چھدرائی کا عمل ہاتھ سے پودے اُکھاڑ کر کیا جاسکتا ہے۔

٭ فصل کو پھپھوندی اور دوسرے امراض سے بچانے کے لیے بیج کو وائٹاویکس یا بنلیٹ بحساب70گرام فی کلو بیج لگانا چاہیے۔ تنے کی مکھی اور گڑوئیں کے ابتدائی حملہ سے بچنے کے لیے بوائی کے وقت7گرام کنفیڈار یا فیوراڈان دانے دار بحساب8کلو گرام فی ایکڑ سیاڑوں میں استعمال کریں۔ اس سے فصل تقریباً تین ہفتے تک کیڑے کے حملے سے محفوظ رہتی ہے۔ اس طرح چھدرائی کے فوراً بعد اگر کیڑے کے حملے کے آثارنظر آئیں تو فیورا ڈان یا کیوریٹرز ہر اسی مقدار میں استعمال کریں۔ کراٹے250ملی لیٹر یا ڈیلٹا فاس500ملی لیٹر فی ایکڑ بھی کیڑے کے حملہ سے بچاو ¿ کے لیے کافی مفید ثابت ہوئی ہیں۔

٭ بارانی علاقوں میں ایک بوری یوریا، ایک بوری ڈی اے پی اور ایک بوری پوٹاش فی ایکڑ بوائی کے وقت یکمشت ڈال دینی چاہیے۔ اگر دیسی کھاد زمین میں مناسب مقدار میں ڈالی گئی ہو تو ایک بوری یوریا ہی کافی ہے۔ نہری علاقوں میں20کلو یوریا، ایک بوری ڈی اے پی اور ایک بوری پوٹاش بوائی کے وقت باقی ایک بوری پوٹاش لسٹر ہل کے ساتھ اور یوریا بالخصوص سات قسطوں میں مکمل کریں۔

٭ جڑی بوٹیوں کی تلفی کے لیے فصل میں گوڈی کرنا ضروری ہے۔ پودوں کے درمیان میں گوڈی کھرپے یا ترپھالی سے کی جاسکتی ہے۔ فصل کی ایک فٹ سے ڈیڑھ فٹ اونچائی تک گوڈی ٹریکٹر کے ذریعے لسٹر کلٹیویٹر سے بہتر طریقہ سے کی جاسکتی ہے۔ کیمیائی طریقوں سے جڑی بوٹیاں تلف کرنا زیادہ منافع بخش ہے۔ بارانی علاقوں میں زمین کی تیاری سے دو ہفتہ پہلے راو ¿نڈ اپ(Round-up) بحساب دو لیٹر فی ایکڑ سپرے کرنی چاہیے تا کہ برو اور دوسری جڑی بوٹیاں تلف ہو جائیں۔ جن علاقوں میں برو کا مسئلہ نہ ہو تو پرائمیکسٹرا گولڈ بحساب 400ملی لیٹر فی ایکڑ بوائی کے فوراً بعد سپرے کرنے سے جڑی بوٹیوں پر بخوبی قابو پایا جاسکتا ہے۔ دوائی کا سپرے کرتے وقت زمین میں مناسب وتر کا ہونا ضروری ہے۔

٭ فصل اس وقت کاٹی جائے جب و ہ اچھی طرح پک جائے اور دانے سخت ہو جائیں۔ دانے کو دانت سے دبائیں۔ اگر ٹوٹ جائے تو فصل کٹائی کے لیے تیار ہے۔ اسی طرح دانے کی نوک کا چھلکا ہٹا کر دیکھیں اگر نوک پر کالی تہہ نظر آئے تو سمجھ لیں کہ فصل پک چکی ہے۔ اس وقت بھٹوں کے چھلکے بھی خشک ہو جاتے ہیں۔ کٹائی کے بعد بھٹوں کو کسی صاف اور نیم سایہ دار جگہ پر ڈال کر خشک کرلیں اور انہیں ایسی جگہ پر رکھیں جہاں نمی اور چوہے نہ پہنچ سکیں۔ ایگٹوکِسن(Agtoxin)بحساب دو گولی فی100کلو گرام مکئی ماچس کی ڈبیا میں ڈال کر اسے کپڑے میں لپیٹ کر بوری میں رکھ دیں۔ذخیرہ شدہ دانے کیڑوں کے نقصان سے کافی عرصہ تک محفوظ رہیں گے۔