کھاد, گندم

گندم کی نازک اوقات پر آبپاشی اور کھادوں کا استعمال

پاکستان کی بڑھتی ہوئی آبادی کی خوراکی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے گندم کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ وقت کا اہم تقاضا ہے۔

 گندم کی فی ایکڑ زیادہ پیداوار کے حصول کے لیے اگرچہ بہت سے عوامل جن میں زمین کی صحیح تیاری، گندم کی منظور شدہ اقسام کا انتخاب اور ان کی بروقت کاشت اور جڑی بوٹیوں کی تلفی وغیرہ بہت اہم ہیں وہاں گندم کی فصل کی نازک اوقات پر آبپاشی اور کیمیائی کھادوں کا بروقت متوازن اور متناسب استعمال بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ موسمیاتی تبدیلیاں آبپاشی کے لیے دستیاب نہری پانی کی متواتر فراہمی کو کافی متاثر کر رہی ہیں جن کا براہ راست اثر اہم فصلوں کی پیداوار کی کمی کی صورت میں نکلتا ہے۔ شعبہ اگرانومی ، ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد کے زرعی ماہرین نے فصلوں کی نازک اوقات پر آبپاشی کے ساتھ اس کے نئے طریقے بھی متعارف کروائے ہیں جن کے ذریعے بروقت آبپاشی سے نہ صرف ان فصلوں کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ ہو جاتا ہے بلکہ پانی کے استعمال میں بھی خاطر خواہ بچت ہوتی ہے۔
ان زرعی سائنس دانوں نے اپنی دن رات کاوشوں اور تجربات کی روشنی میں یہ نتیجہ بھی اخذ کیا ہے کہ گندم کی نشوونما اور بڑھوتری کے لیے بعض اوقات بڑے نازک ہوتے ہیں، جہاں پانی کی اشد ضرورت ہوتی ہے اور ان اوقات میں پانی کی کمی پیداوار پر منفی اثرات مرتب کر سکتی ہے۔ ادارہ میں کی گئی تحقیق کے مطابق تاج نما جڑیں اور نالی بنانے، گوبھ کی حالت ، عمل زیرگی کے اوقات اور دانہ بننے کے مراحل پر گندم کی فصل کو پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ گندم کی فصل کاشت سے لے کر کٹائی تک 150دنوں میں پک کر تیار ہوتی ہے اس دوران فصل کی بڑھوتری میں چند ایک نازک مراحل آتے ہیں جن پر بروقت آبپاشی بھرپور پیداوار کے لیے اشد ضروری ہے۔گندم کی فصل کو دوسرا پانی بجائی کے 80تا 90دن بعد لگانا چاہیے جب فصل گوبھ کی حالت میں ہو ، اس مرحلہ پر سٹہ پودے کے اندر ہوتا ہے اور اگر اس موقع پر پانی نہ دیا جائے تو سٹے چھوٹے رہ جاتے ہیں، زرپاشی کا عمل متاثر ہوتا ہے اور سٹوں میں دانوں کی تعداد کم ہو جاتی ہے۔ پیداوار میں تقریباً 26 فیصد کمی ہو جاتی ہے۔اگر حالات سازگار ہوں تو پہلے اور دوسرے مرحلے کے درمیان جب گندم میں نالی بننے کا عمل ہو تو پانی لگایا جا سکتا ہے۔ اگر صرف ایک پانی مہیا ہو تو اسے تاج نما جڑیں بننے کے وقت لگانا چاہیے۔ دو پانی میسر ہونے کی صورت میں پہلا تاج نما جڑوں کے وقت اور دوسر پانی گوبھ پر لگانا چاہیے۔ تین پانیوں کی صورت میں پہلا تاج نما جڑوں، دوسرا گوبھ اور تیسرا دانے بنانے کے وقت لگانا چاہیے۔
اگر کل چار پانی ہوں تو پہلا تاج نما جڑوں کی وقت، دوسرا گوبھ پر، تیسرا زیرگی یا بور آنے پر اور چوتھا دانہ بنتے وقت لگانا چاہیے۔ گندم کی فصل میں نائٹروجنی کھادوں کو تین اقساط میں (بجائی کے وقت، پہلے پانی پر اور دوسرے پانی پر) استعمال کرنا چاہیے۔ نائٹروجنی کھاد گندم کا سٹہ نکلنے سے پہلے مکمل کر لینی ضروری ہے کیونکہ نائٹروجنی کھاد کا دیر سے استعمال فصل پر کالا تیلہ کے حملہ کا باعث بنتا ہے۔ ان ہدایات پر عمل کر کے کاشتکار گندم کی زیادہ پیداوار حاصل کر سکتے ہیں۔ کمزور رقبوں یا گندم کی فصل کمزور ہونے کی صورت میں نائٹروجنی کھاد کا 1/3 حصہ دوسری آبپاشی کے ساتھ استعمال کریں۔ گزشتہ سالوں میں گندم کی فصل پر کئے گئے تجربات کے نتیجہ میں بوران اور کاپر کا استعمال بہت اہم ہے کیونکہ اکثر زمینوں میں ان کی کمی دیکھنے میں آرہی ہے جس سے پیداوار کم ہوجاتی ہے ۔ گندم کے کاشت کار گوبھ مرحلہ پر بوران، زنک اور کاپر پر فصل کا سپرے کریں تو بہتر نتائج حاصل ہوسکتے ہیں۔ گوبھ کی حالت میں سٹہ ابھی پودے کے اندرہی چھپا ہوتا ہے اس مرحلہ پر کی گئی آبپاشی پھول بنانے ، ان کا سردی سے تحفظ اور سٹوں پر زیادہ سے زیادہ دانے بنانے میں مدد دیتی ہے ۔ اس لیے کاشتکار گوبھ کی حالت میں گندم کی فصل کی آبپاشی کا خصوصی خیال رکھیں۔