سبزیاں

مولی کی پیداواری ٹیکنالوجی

مولی موسم سرما کی بڑی مقبول سبزی ہے اسے کچا، سلاد اور دوسری سبزیوں کے ساتھ ملا کر بطور سالن استعمال کیا جاتا ہے۔ کدو کش کی ہوئی مولی کے پراٹھے بھی بنائے جاتے ہیں اگر بیج کیلئے اگایا جائے تو اس کی پھلیاں دوسری سبزیوں یا گوشت کے ساتھ ملا کر پکائی جاتے ہیں۔

مولی اگرچہ موسم سرما کی فصل ہے لیکن میدانی علاقوں میں اس کی کاشت جولائی، اگست میں شروع ہو جاتی ہے۔ ان مہینوں میں مولی کی دیسی اقسام زیادہ کامیاب رہتی ہیں مولی کی کاشت کیلئے زرخیز میرا زمین جس میں پانی کا نکاس اچھا ہو کا انتخاب کریں۔ فصل کی کاشت کیلئے1 مرتبہ مٹی پلٹنے والا ہل اور3 سے 4 دفعہ دیسی ہل چلاکر سہاگہ دیں اور زمین کو نرم ، بھربھرا کر کے اچھی طرح ہموار کر لیں۔ ساڑھے3 تا ساڑھے 4 کلو گرام صاف ستھرا ، صحتمند اور بہتر شرح اگاؤ والا بیج فی ایکڑ استعمال کریں۔

مولی کی کاشت سے پہلے 15-10 ٹن گوبر کی گلی سڑی کھادفی ایکڑ ضرور ڈالیں پھر بوائی کے وقت ایک بوری ڈی اے پی اور آدھی بوری یوریا یا تین بوری سنگل سپر فاسفیٹ اور ایک بوری یوریا فی ایکڑ ڈالیں۔

کاشت کیلئے پٹڑیاں بنا کر ان کے دونوں کناروں پر لکڑی سے اڑھائی سینٹی میٹر گہری لکیریں نکا لیں۔ ان لکیروں میں ساڑھے 3 تا 4 کلو گرام بیج فی ایکڑ ہاتھ سے کیرا کریں۔ بیج کیرا کرنے کے بعد ہاتھ سے مٹی ڈال کر اچھی طرح ڈھانپ دیں۔ پہلا پانی بوائی کے فوراً بعد دیں۔ پانی اس طرح لگائیں کہ پٹڑیوں سے جہاں بیج لگائے گئے ہیں پانی کی سطح نیچی رہے اور بیج تک صرف نمی پہنچے۔ اگر پانی پٹڑیوں پر چڑھ جائے توکرنڈ بن جانے کی وجہ سے بیج نہیں اگتا اور اگر بیج اگ بھی آئے تو زمین سخت ہونے کی وجہ سے مولیاں اچھی اور لمبی نہیں ہوتیں۔ جولائی اگست میں کاشت کردہ فصل کو5-4 دن بعد پانی لگاتے رہیں ۔3 پانی ہفتہ وار لگائیں جبکہ بعد میں یہ وقفہ 14 دن کر دیں۔

فصل کی بروقت چھدرائی کا عمل بہت ضروری ہوتا ہے۔ پودے مناسب فاصلہ پر کاشت کرنے سے جڑیں لمبی اور موٹی بنتی ہیں۔ دوسرے پانی کے بعد جب پودے 4 سینٹی میٹر کے ہو جائیں تو چھدرائی کر کے پودوں کا فاصلہ 5 سے 7 سینٹی میٹر کر دیں۔ چھدرائی کرنے میں ہرگز دیر نہ کریں ورنہ مولیاں اچھی نہیں بنتیں۔ خودرو پودوں اور جڑی بوٹیوں کو تلف کرنے کیلئے ایک دو بار گوڈی کریں اور پودوں کو مٹی چڑھا دیں۔

مولی کی اقسام
لال پری:۔ اس قسم کی مولی کی شکل شلغم کی مانند ہوتی ہے زمین سے باہر والا حصہ سبز اور زمین کے اندر والا سرخی مائل سفید ہوتا ہے، کاٹنے پر اندر سے گلابی رنگ کی ہوتی ہے، کھانے میں بہت لذیذ اور دیر تک کھانے کی حالت میں تیار رہتی ہے۔ کاشت سے تقریباً د2ماہ بعد برداشت کیلئے تیار ہو جاتی ہے۔

چالیس دن والی:۔ اسے عام طور پر جولائی اگست میں کاشت کیا جاتا ہے۔ یہ قسم کاشت کے وقت گرمی کو برداشت کر لیتی ہے اس کی مولیاں درمیانے سائز کی ہوتی ہیں۔ کاشت کے 40 یوم کے بعد برداشت کیلئے تیار ہو جاتی ہیں۔

ملو:۔ یہ قسم اکتوبر میں کاشت کی جا سکتی ہے۔ مولی کا سائز لمبا، رنگت سفید اور شکل خوبصورت ہوتی ہے کاشت کے تقریباً 2 ماہ بعد برداشت کیلئے تیار ہو جاتی ہے۔

دیسی سفید:۔ یہ قسم کاشت کے 50 دن بعد برداشت کیلئے تیار ہو جاتی ہے مولیاں 35-30 سینٹی میٹر لمبی ہوتی ہیں اور پتوں کے نیچے مولی کا رنگ سبز ہوتا ہے کھانے میں کچھ کڑوی ہوتی ہے اگیتی کاشت میں 8-6 ٹن فی ایکڑ پیداوار دیتی ہے۔

دیسی سرخ:۔ یہ قسم ستمبر اکتوبر میں کاشت کی جاتی ہے مولیوں کا رنگ سرخ ہوتا ہے مولیاں لمبی ہوتی ہیں کاشت کے45-40 دن بعد تیار ہو جاتی ہیں پیداواری صلاحیت عام کاشت میں 10-8 ٹن فی ایکڑ ہے۔

منو اور شمورا:۔ یہ دو جاپانی اقسام ہیں ستمبر اور اکتوبر میں کاشت کیلئے موزوں ہیں مولیوں کا رنگ سفید اور لمبائی 32 سے36 سینٹی میٹر تک ہوتی ہے، مولیوں پر بال نہیں ہوتے، کھانے میں مزیدار ہوتی ہے اور کڑواہٹ برائے نام ہوتی ہے۔ نومبر اور فروری میں کامیابی سے کاشت کی جا سکتی ہے اوسط پیداوار 10-8 ٹن فی ایکڑ ہے اچھی فصل سے 12 ٹن تک فی ایکڑ پیداوار حاصل کی جا سکتی ہے۔

شاؤمائی:۔ یہ چینی قسم ہے اس کے پتے پالک کی طرح ہوتے ہیں۔ جڑ15 سے 20 سینٹی میٹر لمبی ہوتی ہے اس پر بال نہیں ہوتے کھانے میں اچھی ہے۔ اگست کے آخر اور ستمبر کے اوائل میں کاشت کی جاتی ہے۔ 40-35 دن برداشت کے قابل ہو جاتی ہے اگر مناسب چھدرائی ہوتو ساری فصل ایک ہی وقت پر برداشت کی جا سکتی ہے اور 6 تا 8ٹن فی ایکڑ پیداوار دیتی ہے۔

فصل تقریباً 25 سے 40 دن بعد قسم کے لحاظ سے برداشت کے قابل ہو جاتی ہے برداشت بوائی اور اقسام کے لحاظ سے کریں۔ کچھ اقسام جلد تیار ہوتی ہیں اور کچھ دیر سے، کوشش یہ ہونی چاہیے کہ مولیاں درمیان سے کھوکھلی نہ ہوں اس سے ذائقہ خراب ہو جاتا ہے۔ اکھاڑنے سے 2 دن قبل کھیت کو پانی لگا دیں تاکہ مولی ٹوٹنے سے بچ جائے۔