سبزیاں

کریلا کی کاشت اور خصوصیات

کریلا موسم گرما کی ایک اہم اور مقبول ترین سبزی ہے۔ کریلا اپنی طبعی خصوصیات کی بناء پر بہت افادیت کا حامل ہے۔ یہ مختلف بیماریوں مثلاً نظام انہظام کی خرابی، ملیریا، چکن پاکس، زیابیطس اور کینسر جیسی مہلک بیماریوں کے خلاف جسم میں قوت مدافعت بڑھاتا ہے۔ کریلا پنجاب کے قریباً تمام اضلاع میں کاشت کیا جاتا ہے۔ 2011-12کے دوران پنجاب میں کریلا 992ایکڑ رقبہ پر کاشت کیا گیا اور اس سے 117من فی ایکڑ کی اوسط پیداوار سے مجموعی طور پر تقریباً 44ملین ٹن پیداوار ریکارڈ کی گئی۔ معتدل آب و ہوا کریلے کی کاشت کے لیے موزوں ہے ۔

پنجاب میں اس کی کاشت عموماً فروری سے جولائی تک ہوتی رہتی ہے۔ اسکے بیج کے اگاؤ کیلئے 30-25 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت کی ضرورت ہوتی ہے۔ پنجاب کے وسطی اور جنوبی اضلاع فیصل آباد، ٹوبہ ٹیک سنگھ، جھنگ، رحیم یار خان، بہاولپور، بہاولنگر، ملتان، اور وہاڑی سبز کریلے کیلئے موزوں ہیں۔ جبکہ پنجاب کے شمالی اضلاع شیخوپورہ، لاہور، گوجرانوالہ، گجرات، اوکاڑہ اور حافظ آباد سبز کریلے اور بیج پیداکرنے کیلئے موزوں ہیں۔کریلے کی کاشت کیلئے زرخیز میرا زمین جس کی تیزابی خا صیت 7یا اس سے کم ہو اور جس میں پانی کا نکاس اچھا ہوبہترین ہے۔

زمین میں نامیاتی مادہ کی مقدار میں مناسب اضافہ کیلئے فصل کاشت کرنے سے کم از کم ایک ماہ قبل10تا 12 ٹن فی ایکڑ کے حساب سے گوبر کی گلی سڑی کھاد ڈال کر مٹی پلٹنے والا ہل چلائیں تاکہ زمین زیادہ گہرائی تک نرم جا سکے اور اگر پہلے سے کوئی فصل کاشت کی گئی ہو تو اُسکے مڈھ جڑوں سے اُکھڑ جائیں اور گل جانے پر نامیاتی مادے میں اضافہ کا سبب بن سکیں۔ کھیت کو ہموار کرکے کیاریوں میں تقسیم کر لیں اور راؤنی کر دیں۔ وتر آنے پر دو یا تین بار سہاگہ چلا کر زمین کو اچھی طرح نرم اور بُھر بُھرا کر لیں۔ داب کے طریقے سے جڑی بوٹیوں کو تلف کرنے کیلئے چند دن کیلئے چھوڑ دیں۔’’فیصل آباد لانگ‘‘ محکمہ کی سفارش کردہ قسم ہے اور اسی کو ترجیح دینی چاہیے۔

اس قسم کے پودوں کا رنگ ہلکا سبز ہوتا ہے اور یہ قسم جلد پک کر تیار ہو جاتی ہے۔ کریلے کی کاشت وسط فروری سے اپریل تک کی جاتی ہے اور یہ مئی سے ستمبر تک پھل دیتی ہے۔ پچھیتی فصل جون ، جولائی میں کاشت کی جاتی ہے اور اس فصل کا پھل عموماً اگست سے نومبر تک حاصل ہوتا ہے۔بیج کی شرح کا دارومدار قسم کے اگاؤ پر ہوتا ہے۔اچھی روئیدگی والا 2.0 تا2.5 کلوگرام بیج فی ایکڑ کافی ہوتا ہے۔ اگر بیج کی روئیدگی اتنی خاطر خواہ نہ ہو تو پھر 4.5-3.5 کلوگرام فی ایکڑ شرح بیج مناسب ہوتی ہے۔کریلے کی بوائی کے وقت 3بوری سنگل سپر فاسفیٹ ، ایک بوری امونیم نائٹریٹ اور ایک بوری پوٹاش فی ایکڑ ڈالیں۔ پھُول آنے پر آدھی بوری یوریا فی ایکڑ استعمال کریں۔

بعدازاں ہرتین چنائیوں کے بعد آدھی بوری یوریا فی ایکڑ ڈالتے رہیں۔تیار شدہ زمین پر 2.5میٹر پر لگے ہوئے نشانوں کے دونوں طرف مندرجہ بالا تناسب سے کھاد بکھیر دیں اور بعد میں پٹڑیاں بنائیں۔ پٹڑیوں کی نالیاں189 میٹر چوڑی رکھیں۔پٹریوں کے دونوں طرف کناروں پر تقریباً 45سینٹی میٹر کے فاصلے پر دو سے تین بیج 3سینٹی میٹر گہرے بوئیں اور کھیت کی آبپاشی کر دیں۔ بیج کو کاشت سے پہلے پھپھوندکش دوائی بحساب 3-2گرام فی کلوگرام بیج لگائیں۔پہلی آبپاشی کاشت کے فوراً بعد کریں اس کے بعد ہفتہ وار آبپاشی کرتے رہیں۔ جب موسم گرم ہو جائے تو آبپاشی چار دن کے وقفہ سے کریں یا پھر ضرورت کے مطابق کریں۔ چونکہ کریلے کی فصل موسم گرما کی فصل ہے اس لئے اس کی آبپاشی کے سلسلہ میں غفلت نہیں برتنی چاہیے جتنی زمین ٹھنڈی رہے گی اتنے ہی پھول زیادہ آئیں گے اور پیداوار میں اضافہ ہوگا۔

تجربات سے پتہ چلا ہے کہ اگر بیج 12گھنٹے پانی میں بھگو کر کاشت کیا جائے تو دوسری آبپاشی پرہی سو فیصد اگاؤ ہو جاتا ہے۔جب فصل اُگ جائے اور تین پتے نکال لے تو چھدرائی کرکے ہر جگہ صحت مند پودا چھوڑ کر فالتو پودے نکال دیں۔ جڑی بوٹیوں کی تلفی کے لئے گوڈی کریں۔ پودوں کو مٹی بھی چڑھا دیں۔ فصل کو جڑی بوٹیوں سے صاف رکھنے کیلئے جب بھی ضرورت ہو گوڈی ضرور کریں ورنہ پیداوار متاثر ہو گی۔