مزید باغبانی

بے موسمی سبزیوں کی کاشت کا طریقہ کار

موسم گرما کی سبزیوں کی اگیتی دستیابی اور زیادہ پیداوار کے حصول کیلئے ٹنل کاشت کے طریقہ کو رواج دیا گیا ہے۔

ٹنل کاشت سے نہ صرف اگیتی سبزیوں کا حصول ممکن ہے بلکہ ٹنل میں کاشت کردہ سبزیوں کی فی ایکڑ پیداوار بھی عام فصل سے زیادہ ہوتی ہے۔ ٹنل میں کاشت کی گئی سبزی کی پیداوار روایتی طریقہ کاشت کی نسبت پودوں کی فی کنال تعداد زیادہ ہونے، کھاد اور آبپاشی کے صحیح اور مناسب استعمال، مناسب آب و ہوا کی فراہمی اور انتہائی نگہداشت کی وجہ سے عام فصل سے زیادہ ہوتی ہے۔
اونچائی کے لحاظ سے ٹنلز کی مختلف اقسام تیار کی جاتی ہیں۔ پست ٹنل کی اونچائی تقریباً ایک میٹر ہوتی ہے اور اس میں کھیرا، کریلا، گھیا کدو، چپن کدو، حلوہ کدو، گھیا توری، خربوزہ اور تربوز غیرہ کاشت کئے جاتے ہیں۔ ماہرین نے ان سبزیوں کی براہ راست کاشت کے لئے دسمبر کا پہلا پندھرواڑہ موزوں قرار دیا ہے۔
اس کے علاوہ واک ان ٹنل تقریباً ۲ میٹر اونچی ہوتی ہے اور اس میں شملہ مرچ کی پنیری یکم سے ۲۰ ستمبر تک کاشت کی جاتی ہے، جبکہ نرسری کی منتقلی ۱۵ اکتوبر سے ۱۰ نومبر تک عمل میں لائی جاتی ہے۔ سبز مرچ کی پنیری کی کاشت یکم سے ۳۰ ستمبر تک جبکہ اس کی منتقلی ۱۵ اکتوبر سے ۱۰ نومبر کے درمیان کی جاتی ہے۔ کھیرا کی براہ راست کاشت ۱۵ نومبر سے ۱۵ دسمبر تک، کریلے کی کاشت ۱۵ سے ۳۰ نومبر، بینگن کی پنیری کی کاشت یکم سے ۲۰ ستمبر جبکہ اس کی منتقلی ۱۵ اکتوبر سے ۱۰ نومبر تک عمل میں لائی جا سکتی ہے۔ ٹماٹر کی پنیری کی کاشت یکم سے ۱۵ اکتوبر اور ۱۵ سے ۲۵ نومبر تک اس کی منتقلی کی جاتی ہے۔ گھیا کدو کی براہ راست کاشت یکم سے ۱۰ نومبر تک کی جاتی ہے۔
بلند ٹنل کی اونچائی ۴ سے ۵ میٹر تک ہوتی ہے جس میں ٹماٹر کی پنیری کی کاشت یکم سے ۱۵ اکتوبر تک جبکہ اس کی منتقلی یکم سے ۱۵ نومبر تک کی جاتی ہے۔ گھیا کدو اور کریلے کی کاشت یکم سے ۱۵ نومبر تک، جبکہ کھیرے کی کاشت ۲۵ اکتوبر سے ۱۵ نومبر تک کی جا سکتی ہے۔
نرسری کی کاشت کے لئے ایسی زمین کا انتخاب کریں جو سیم و تھور سے پاک اور ہموار ہو، پانی کا نکاس اچھا ہو، درختوں کے نیچے نہ ہو بلکہ کھلی جگہ پر ہو تاکہ سائے کے اثرات سے محفوظ رہے۔ ٹنل کاشت میں زمین کی تیاری کے لئے پتوں اور پودوں کے دیگر حصوں سے بنی کھاد جو بہت اچھی طرح گلی سڑی ہو، ڈال کر روٹا ویٹر سے اچھی طرح زمین میں ملا لیں اور پانی لگا دیں۔ اب اس رقبے کو تیار کر کے اچھی طرح ہموار کرلیں۔ اس ہموار زمین پر ۸ سے ۱۰ فٹ چوڑی، حسب ضرورت طویل اور ۶ سے ۸ انچ تک اونچی پٹریاں بنا لیں اور ہر ۲ پٹریوں کے درمیان چلنے پھرنے اور بیٹھ کر گوڈی کرنے کے لئے ۲ فٹ جگہ چھوڑ دیں۔
نرسری ہمیشہ جالی دار واک ان ٹنل بنا کر اس میں کاشت کریں۔ جالی دار واک ان ٹنل کی پہلی لائن سے بوائی شروع کریں اور ۳ انچ کے فاصلہ پر ایک ایک بیج لگاتے چلے جائیں۔ ایک قطار مکمل ہونے کے بعد دوسری قطار میں بیج لگاتے وقت کوشش کریں کہ ۲ ملحقہ قطاروں میں بیج آمنے سامنے نہ آئیں، تاکہ پودوں کو اگاؤ کے بعد بڑھوتری کے لئے زیادہ کھلی جگہ مل سکے۔ بیج کاشت کرنے کے بعد سریہ سے بنائی گئی قطاروں پر پتوں کی اچھی طرح گلی سڑی کھاد بھل میں ملا کر تھوڑی سی مقدار میں ڈالیں اور اوپر سے جھاڑو لگا کر سطح ہموار کر دیں۔
بیج لگانے کے بعد ہر پٹری کو دھان کی پرالی، سرکنڈا یا دب وغیرہ سے ڈھانپ دیں۔ بیج پھوٹنے شروع ہوں تو پرالی وغیرہ کو اوپر سے ہٹا دیں۔ پودے اگنے کے بعد مناسب وقفہ سے پٹریوں پر پودوں کے درمیان سے جڑی بوٹیاں ہاتھ سے نکالتے رہیں۔
نرسری کاشت کرنے کے بعد سے لے کر پودوں کی منتقلی تک نرسری کو پانی والے فوارے کے ساتھ حسب ضرورت پانی دیتے رہیں۔ نرسری والی پٹری کو کسی صورت خشک نہ ہونے دیں اور نہ ہی زیادہ گیلا رکھیں تاکہ تر وتر رہے۔ دن کے اوقات میں نرسری کو اس طرح پانی لگائیں کہ شام ہونے سے پہلے پتے خشک ہو جائیں۔
بیج لگانے کے بعد ٹماٹر کی نرسری کو ۲ یا ۳ ہفتے بعد اور شملہ و سبز مرچ کو ۴ ہفتے بعد پانی لگانا بند کر دیں، تاکہ نرسری کے پودوں میں سختی آجائے اور ان میں پانی کی کمی برداشت کرنے کی قوت پیدا ہو جائے۔
ٹنل کے اندر چونکہ زیادہ سے زیادہ پیداوار کا حصول پیش نظر ہوتا ہے اس لئے زمین کی پیداواری صلاحیت بہت زیادہ ہونی چاہئے۔ اس مقصد کے لئے انتہائی زرخیز زمین درکار ہوتی ہے۔ کاشت سے پہلے گوبر کی گلی سڑی کھاد زمین میں ۱۵ سے ۲۰ ٹن فی ایکڑ کے حساب سے استعمال کریں۔ سبز کھاد کے طور پر جنتر کاشت کریں اور پھول آنے سے پہلے اسے زمین میں روٹا ویٹ کر دیں، تاکہ زمین میں نامیاتی مادہ کی کمی پوری ہو سکے۔ کاشت سے پہلے اچھی طرح ہل اور سہاگہ چلا کر زمین تیار کر لیں اور فصل کے لحاظ سے مقررہ فاصلے پر نشان لگانے کے بعد پٹریاں بنا لیں۔
ٹنل کاشت میں کھادوں کے استعمال سے پہلے ضروری ہے کہ زمین کا تجزیہ لیبارٹری سے کروا لیا جائے، تاکہ زمین کی زرخیزی کا پتہ چل سکے اور اس کے مطابق کھادیں استعمال کی جاسکیں۔ اوسط درجہ کی زرخیز زمین کے لئے مندرجہ ذیل مقدار میں کھادیں استعمال کریں۔
ماہرین کی سفارشات کے مطابق واک ان اور بلند ٹنلز میں گھیا کدو اور کھیرا کی کاشت کیلئے زمین کی تیاری کے وقت ساڑھے ۴ بوری ڈی اے پی اور ۴ بوری پوٹاشیم سلفیٹ، ایک ماہ بعد مٹی چڑھاتے وقت ڈیڑھ بوری یوریا، پھول آنے پر ایک بوری یوریا کے ساتھ ایک بوری نائٹروفاس اور آدھی بوری پوٹاشیم سلفیٹ جبکہ پہلی چنائی کے ایک ماہ بعد ایک بوری یوریا کے ساتھ ایک بوری نائٹروفاس اور آدھی بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑ استعمال کریں۔ ٹماٹر کی کاشت کے لئے زمین کی تیاری کے وقت ساڑھے ۴ بوری ڈی اے پی اور چار بوری پوٹاشیم سلفیٹ، مٹی چڑھاتے وقت ڈیڑھ بوری یوریا، پہلی چنائی پر ایک بوری یوریا کے ساتھ ایک بوری نائٹروفاس اور آدھی بوری پوٹاشیم سلفیٹ جبکہ پہلی چنائی کے ایک ماہ بعد ایک بوری یوریا کے ساتھ ایک بوری نائٹروفاس اور آدھی بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑ استعمال کریں۔ شملہ مرچ اور سبز مرچ کی کاشت کیلئے زمین کی تیاری کے وقت سوا ۲ بوری ڈی اے پی اور ۲ بوری پوٹاشیم سلفیٹ، مٹی چڑھاتے وقت ایک بوری یوریا، پہلی چنائی پر ایک بوری یوریا کے ساتھ ایک بوری نائٹروفاس اور آدھی بوری پوٹاشیم سلفیٹ جبکہ پہلی چنائی کے ایک ماہ بعد ایک بوری یوریا کے ساتھ ایک بوری نائٹروفاس اور آدھی بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑ استعمال کریں۔
پست ٹنل میں کریلا کاشت کرنے کیلئے زمین کی تیاری کے وقت ڈیڑھ بوری ڈی اے پی اور ایک بوری پوٹاشیم سلفیٹ، پودوں کا قد ۱۰ سینٹی میٹر ہونے پر آدھی بوری یوریا، پھول آنے پر آدھی بوری یوریا کے ساتھ ایک بوری نائٹروفاس اور آدھی بوری پوٹاشیم سلفیٹ جبکہ پہلی چنائی کے ایک ماہ بعد آدھی بوری یوریا کے ساتھ ایک بوری نائٹروفاس اور آدھی بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑ استعمال کریں۔ چپن کدو کی کاشت کے لئے زمین کی تیاری کے وقت ڈیڑھ بوری ڈی اے پی اور ایک بوری پوٹاشیم سلفیٹ، پودوں کا قد ۱۰ سینٹی میٹر ہونے پر آدھی بوری یوریا فی ایکڑ استعمال کریں۔ حلوہ کدو، گھیا کدو، گھیا توری اور کھیرا کاشت کرنے کے لئے زمین کی تیاری کے وقت ڈیڑھ بوری ڈی اے پی اور ایک بوری پوٹاشیم سلفیٹ، جبکہ پھول آنے پر ایک بوری یوریا فی ایکڑ استعمال کریں۔ خربوزہ اور تربوز کی کاشت کے لئے زمین کی تیاری کے وقت ۲ بوری ڈی اے پی کے ساتھ ۴ بوری ایس ایس پی ۱۸ فیصد، ایک بوری ایس او پی اور ۲ بوری یوریا فی ایکڑ استعمال کریں۔
نرسری ہمیشہ شام کے وقت ٹنل میں منتقل کریں اور ساتھ ہی پانی لگا دیں۔نرسری منتقل کرتے وقت یہ خیال رکھا جائے کہ نرسری اگر زمین میں لگائی گئی ہے تو نرسری اکھاڑتے وقت بڑی جڑ نہ ٹوٹے، ورنہ اس کا اثر آئندہ پودے کی بڑھوتری اور آخر کار اس کے پھل پر پڑے گا۔ اچھی اور صحتمند نرسری کو ٹنل میں منتقل کرنے کے لئے پودوں اور قطاروں کے درمیان متوازی فاصلہ رکھنا چاہئے تاکہ پودے کے چاروں اطراف روشنی اور ہوا کا گزر آسانی سے ہو سکے اور پودے کی جڑیں بھی چاروں طرف سے خوراک حاصل کر سکیں۔
آبپاشی کیلئے موسم کے لحاظ سے پانی میں کمی بیشی کریں۔ شدید گرم موسم میں ہر ۳ سے ۴ دن بعد پانی دیں، جب کہ سردیوں میں ۲ سے ۳ ہفتہ بعد ہلکا پانی دیں۔ ٹنل میں آبپاشی کا موزوں ترین طریقہ ڈرپ اریگیشن ہے جس سے پیداوار میں قابل قدر اضافہ ہوتا ہے، ٹنل نمی کی زیادتی سے بھی محفوظ رہتی ہے اور کھادوں کا بھی صحیح استعمال ہوتا ہے۔ پانی اور کھاد میسر رہنے کی وجہ سے پودے صحتمند رہتے ہیں اور پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہوتا ہے۔
ٹنل کے اندر اور باہر ہر قسم کے مردہ پودے تلف کر دیں جو ٹنل کے اندر بیماری پھیلانے کا باعث بن سکتے ہیں۔ سفید مکھی، ٹوکا، تیلا اور پتوں میں سرنگ بنانے والے کیڑے کا ٹنل کے اندر داخلہ روکنے کے لئے اندر اور ارد گرد مناسب کیڑے مار ادویات کا استعمال محکمہ زراعت کے مقامی فیلڈ عملہ کے مشورہ سے کریں۔