مزید باغبانی

آڑو کی پیداواری ٹیکنالوجی

موسم

پھلوں کی کامیاب پیداوار حاصل کرنے کے لیے اس میں موسم کی بہت زیادہ اہمیت ہوتی ہے۔ گو آڑو سرد موسم کا پھل ہے لیکن اس کی مختلف علاقوں میں کاشت کی جا سکتی ہیں۔ جن میں سے کچھ اقسام میدانی علاقوں میں بھی کاشت کی جاتی ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ آڑو کاشت کرنے سے پہلے مخصوص علاقوں کے لیے سفارش کردہ اقسام کے بارے میں ماہرانہ مشورہ حاصل کیا جائے اور پھر وہی اقسام لگائی جائیں۔
زمین کی تیاری

آڑو مختلف قسم کی زمینوں میں لگایا جا سکتا ہے لیکن ریتلی میرا اور میرا زمین زیادہ موزوں ہے۔ زمین میں پانی کی نکاسی کا مناسب انتظام ہونا ضروری ہے۔کیونکہ آڑو زیادہ دیر تک کھڑے پانی کو برداشت نہیں کر سکتا ۔ زیادہ بارشوں والے علاقوں میں اس کا خاص خیال رکھنا نہایت ضروری ہے۔
افزائش نسل

آڑو کے روٹ سٹاک کی افزائشِ نسل بذریعہ تخم کی جاتی ہے۔صیحح النسل اور معیاری پودے حاصل کرنے کے لیے نباتاتی طریقہ زیادہ موزوں ہے اور یہی طریقہ زیادہ استعمال میں آتا ہے۔اس طریقے سے پودے حاصل کرنے کے لیے پہلے روٹ سٹاک تیار کیے جاتے ہیں جن پر چشمہ یا پیوندکاری کی جاتی ہے۔ قلم سے بھی ایسے پودے تیار کیے جا سکتے ہیں مگر روٹ سٹاک کچھ بیماریوں کو برداشت کرنے کی خاصیت کی وجہ سے پیوندکاری زیادہ مناسب ہے۔نرسری سے پودے حاصل کرتے وقت اس بات کا خاص خیال رکھنا ضرور ی ہے کہ پیوند صحیح لگایا گیا ہو اور پودے صحت مند ہوں ۔ہمارے ملک میں چونکہ نرسری پودوں کی تصدیق کا طریقہ کار موجود نہیں ہے اس لئے پودے با اعتماد نرسری سے حاصل کرنے چاہئیں۔
باغ لگانا

پودے باغ میں لگانے کے لیے پہلے رمین کو خوب تیار کرنا چاہیے اگر گوبر کی کھاد میسر ہو تو تقریباً 5-6 ٹن فی ایکڑ ملا دی جائے اس کے علاوہ 2×2 گڑھے بنا کر ان میں ایک حصہ گوبر کی کھاد ایک حصہ بھل اور ایک حصہ گڑھے کی مٹی ملا کر بھر دیں۔ پودوں کا درمیانی فاصلہ ان کی قسم، روٹ سٹاک اور پودوں کے درمیان کام کرنے کے طریقہ کار کے مطابق رکھنا چاہیے۔عام طور پر آڑو کے پودے 5×5 اور 6×6 میٹرکے فاصلے پر لگائے جاتے ہیں۔ پودے لگانے سے تقریباً ایک ہفتہ پہلے گڑھے بھر دینے چاہیں تا کہ ان کی مٹی اپنی جگہ بیٹھ جائے اور جب پودے لگائیں تو وہ متاثر نہ ہوں۔

آڑو کے پودوں کو خوابیدہ حالت میں لگانا چاہیے جس کے لیے جنوری ، فروری مناسب وقت ہے۔پودا لگاتے وقت اس بات کا خیال رکھیں کہ پیوندکردہ حصہ زمین سے کم از کم چھ انچ باہر رہے تا کہ اس کو پانی اور مٹی سے لگنے والی بیماری کا اندیشہ نہ رہے۔پودا لگانے کے بعد پانی دینا چاہیے تا کہ وہ زمین میں اپنی جڑیں پکڑ لے۔
کھادوں کا استعمال

پھلوں کی کامیاب اور منافع بخش پیداوار کے لیے ان کی خوراک کو اہم مقام حاصل ہے کیونکہ کسی بھی غذائی عنصر کی کمی سے پھل کی کوالٹی پر برا اثر پڑ سکتا ہے۔ پودوں کی مناسب صحت کے لیے مختلف کھادوں کا استعمال ضروری ہے۔ان کی مقدار زمین کی حالت، پودے کی عمر کے مطابق رکھنی چاہیے اگر ممکن ہو تو زمین اور پتوں کا تجزیہ کروا لینا چاہیے تا کہ مقدار کا تعین کرنے میں آسانی رہے آڑو کے ایک جوان سال پودے کے لیے 20-40 کلو گرام گوبر کا کھاد 2:1:2 کے تناسب سے این۔پی۔کے کی ضرورت ہوتی ہے۔ گوبر کی کھاد سال میں ایک دفعہ دسمبر میں اور مصنوعی کھادوں کی آدھی مقدار پھول نکلنے سے پندرہ دن پہلے اور آدھی مقدار پھل بننے کے بعد ڈالنی چاہیے۔
پانی

گرم اور خشک موسم میں پودوں کو 10-15 دن کے وقفے سے پانی لگانا چاہیے۔ سردیوں میں آڑو کو بہت کم پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔بارانی علاقوں میں اگر مناسب وقفے سے بارشیں ہوتی رہیں تو پانی لگانے کی ضرورت نہیں رہتی ۔ اگر بارشیں نہ ہوں تو اپریل سے جون تک پانی لگانا چاہیے کیونکہ پھل کی بڑھوتری کے دوران پانی کی کمی پیداوار اور پھل کی کوالٹی پر برا اثر ڈالتی ہے۔
شاخ تراشی

ابتدائی سالوں میں پودوں کو پرکشش بنانے اور کھلے زاویوں کی شکل دینے کے لیے تربیت کی جاتی ہے تا کہ پودا مظبوط اور صحت مند رہے اور لمبی عمر تک بارآور رہے۔ بعد میں ہر سال شاخ تراشی ضروری ہے تا کہ اس کی شکل و صورت قائم رہے اور پھل دینے کی عادت اور پھل کی خصوصیات بہتر ہو سکیں۔ شاخ تراشی سے بیمار اور سوکھی شاخوں کو کاٹا جاتا ہے۔ جو شاخیں آپس میں کراس کریں اور کمزور ہوں ان کا کاٹنا بھی ضروری ہوتا ہے۔ جن شاخوں کا رخ پودے کے اندر کی جانب ہوتا ہے انہیں بھی کاٹ دینا چاہیے تا کہ روشنی اور ہوا پودے کے اندرونی حصے تک پہنچ سکے اور پھل صحیح طور پر پک سکے ۔ شاخ تراشی عموماً دسمبر ،جنوری میں جب پودے خوابیدہ حالت میں ہوں کی جاتی ہے۔ شاخ تراشی سے پودے کی بے قاعدگی سے پھل دینے کی عادت پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
پھلوں کی تعداد کم کرنا

عام طور پر آڑو میں پھولوں کی بارآوری بے حد زیادہ ہوتی ہے۔ عموماً پھل گچھوں کی صورت میں لگتا ہے جس کی اگر چھدرائی نہ کی جائے تو پھل کا حجم بہت کم رہ جاتا ہے لہٰذا پھل بننے کے فوراً بعد پھلوں کو تقریباً 3-4 انچ کا وقفہ دے کر باقی پھل توڑ دینا چاہیے اس طرح باقی ماندہ پھل بہتر خوراک ملنے سے رنگ، مٹھاس اور حجم کے لحاظ سے اعلٰی خاصیت میں تیار ہوتے ہیں۔
برداشت

برداشت کے لیے مناسب وقت اور منڈی کی طلب کو ذہن نشین رکھنا چاہیے۔ آڑو کو تازہ پھل کے طور پر استعمال کرنا ہو تو پکے ہوئے پھلوں کو برداشت کرنا چاہیے لیکن اگر دور دراز کی منڈیوں میں بھیجنا ہو تو تھوڑا سخت حالت میں پھل کو توڑنا چاہیے۔تازہ پھل جلدی خراب ہو جاتا ہے۔ اس لیے اس کو فوری طور پر منڈی روانہ کرنا چاہیے۔ کولڈ سٹوریج کی سہولت میسر ہوتو اس پھل کو 4°C پر ایک ہفتہ یا کچھ زیادہ دنوں کے لیے رکھا جا سکتا ہے۔
کیڑے مکوڑے اور ان کا تدارک
آڑو کے تیلے، سبز تیلا، کالا تیلا، پتہ مروڑ تیلا
تدارک

ڈائی میکران، مونوکروٹوفاس، کراٹے، نوواکران، بحساب2سی سی فی لیٹر پانی میں حل کر کے سپرے کریں یا 200ملی لیٹر100لیٹر پانی میں ملا کر پھول نکلنے سے قبل سپرے کریں۔
پھل کی مکھی
تدارک

ڈپٹریکس100سے150گرام100لیٹر پانی میں ملا کر سپرے کریں۔ سپرے پھل لگنے کے20دن بعد اور مزید سپرے کی ضرورت ہو تو15دن کے وقفے سے کریں۔ گلے سڑے پھلوں کو اکٹھا کر کے زمین میں دبا دیں کیونکہ اس میں پھل کی مکھی کی افزائش ہوتی ہے۔
آڑو کی بیماریاں اور ان کا تدارک
پتوں کا چڑ مڑ (PEACH LEAF CURL)

یہ بےماری اےک پھپھوندی (DEFORMANS TAPHRINA) کی وجہ سے ہوتی ہے اس کا حملہ پودے کے پتوں پر ہوتا ہے جس کے نتبجہ مبں پتے صحیح شکل کے نہبں رہتے اور چڑ مڑ سے ہو جاتے ہبں۔پودے کی بڑھوتری رک جاتی ہے پھل کی پبداوار پر برا اثر پڑتا ہے۔
روک تھام۔

متاثرہ حصوں کو کاٹ کر جلا دیا جائے۔

 بورڈومکسچر 5:5:50 کا سپرے کیا جائے۔ یا انٹراکول 70 ڈبلےو پی 200 ملی لٹر 100 لٹر پانی مبں ملا کر سپرے کربں۔

سبز تیلے کے حملے کی صورت میں بھی پتے چڑ مڑ ہو جاتے ہیں اور بڑھوتری کا عمل رک جاتا ہے اور پیداوار پر اس کا اثر پڑتا ہے۔ اس کے لیے کنفیڈور یا نواسٹار سپرے کریں۔
سبز شاخ کا سوکھنا

یہ بیماری بیکٹیریا کی وجہ سے پھیلتی ہے۔
تدارک

ٹرائی ملٹاکس200گرام100لیٹر پانی میں ملا کر شاخ تراشی کے بعد سپرے کریں اور ضرورت کے وقت10دن کے بعد سپرے کریں۔