مزید فصلیں

رایا، سرسوں اور کینولا کی برداشت و سنبھال

ہمارے ملک میں تیل پیدا کرنے والی روائتی فصلیں رایا، سرسوں اور توریا پیداوار کے لحاظ سے کپاس کے بعد دوسرے نمبر پر ہیں۔ کینولا یا میٹھی سرسوں، سرسوں کی ایسی قسم ہے جس کے تیل کا معیارعام طور پر اگائی جانے والی سرسوں سے بہت بہتر ہے۔ اگر رایا اور سرسوں کی بجائے کینولا کو کاشت کیا جائے تو تیل کی کمی پر قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے۔ کینولا کی پیداوار اور تیل کا معیار بھی ان فصلوں کی نسبت بہت اچھا ہے۔ روائتی سرسوں کے تیل میں نقصان دہ اجزاء اروسک ایسڈ اور گلوکو سائنولیٹ قدرتی طور پر موجود ہوتے ہیں جنہیں مستقل طور پر استعمال کرنا انسانی صحت کیلئے مضر ہو سکتا ہے اور اس کی کھلی جانوروں کو مستقل طور پر خوراک میں استعمال کرانے سے جانوروں میں اپھارہ ہو سکتا ہے۔ کینولا کے تیل اور کھلی میں یہ اجزاء موجود نہین ہوتے اس لئے اس کے تیل کو انسانی خوراک میں اور کھلی کو جانوروں کی خوراک میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔

آبادی میں اس روز افزوں اضافہ کی بدولت روز مرہ کی خوراک میں روغنیات کے استعمال کے بڑھتے ہوئے رحجان کے باعث پاکستان میں نباتاتی یعنی خوردنی تیل کی مانگ میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ ملکی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے ہر سال کثیر زرمبادلہ خرچ کر کے خوردنی تیل بیرون ملک سے درآمد کرنا پڑتا ہے جو کہ ہماری معیشت پر ایک بہت بڑا بوجھ ہے۔ اس لئے خوردنی تیل کی پیداوار اور مانگ میں موجودہ فرق کو ختم کرنا بے حد ضروری ہے۔ تیلدار اجناس کی کاشت سے کاشتکار نہ صرف بہترین منافع کما سکتے ہیں بلکہ یہ ملکی زرمبادلہ بچانے میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
سرسوں اور رایا کی زیادہ سے زیادہ پیداوار کے حصول کے لئے فصل کی برداشت کا عمل بے حد اہم اور توجہ طلب ہے کیونکہ برداشت کا وقت اور طریقہ فصل کی پیداوار اور کوالٹی پر بہت اثر انداز ہوتے ہیں۔ وقت پر کاشت کی گئی فصل گندم سے پہلے پک کر تیار ہو جاتی ہے تیار شدہ فصل کو بروقت برداشت کرنا نہایت ضروری ہے کیونکہ موزوں وقت سے پہلے برداشت کرنے کی صورت میں بیج کمزور اور غیر معیاری ہوتا ہے اور بیج میں تیل کی مقدار بھی کم ہوتی ہے جب کہ برداشت میں زیادہ تاخیر کرنے کے نتیجے میں پھلیاں کھیت ہی میں جھڑنا شروع ہو جاتی ہیں اور پیداوار میں کمی واقع ہو جاتی ہے۔ اس لئے فصل کی برداشت کیلئے موزوں وقت کے تعین کیلئے مندرجہ ذیل امور کو پیش نظر رکھیں۔

وقت پر کاشت کی گئی فصل مارچ کے آخر میں پک کر کٹائی کیلئے تیار ہو جاتی ہے۔ جب کینولا کی پھلیاں 50 سے 60 فیصد جبکہ رایا اور سرسوں کی پھلیاں 75 فیصد بھورے رنگ کی ہو جائیں تو فصل کی کٹائی کر لینی چاہیے۔ سرسوں کی زیادہ تر اقسام میں تمام فصل بیک وقت پک جاتی ہے اور اچھی پیداوار دیتی ہے۔ اگر کٹائی میں دیر کی جائے تو دانے گرنا شروع ہو جاتے ہیں۔ اس لئے بروقت کٹائی زیادہ پیداوار حاصل کرنے کیلئے بہت ضروری ہے۔کٹائی کر کے فصل کے گٹھے چھوٹے باندھے جائیں اور تین، تین یا چار، چار گٹھیوں کو اونچی جگہوں پر بنے ہوئے کھلیانوں میں کھڑی حالت میں رکھا جائے تاکہ پھلیوں کو بارشوں کی وجہ سے نقصان نہ پہنچے، فصل کو کٹائی کے بعد گہائی کے لئے 8 سے 10 دن تک دھوپ میں خشک کریں۔ اس کے بعد تھریشر یا ڈنڈوں کی مدد سے گہائی کریں ۔بیج کو ذخیرہ کرنے کے لئے مزید کچھ دن دھوپ میں اچھی طرح خشک کریں یہاں تک کہ بیجوں میں نمی کی مقدار 8 سے 10 فیصد سے زیادہ نہ رہ جائے۔

بیج میں نمی کا تناسب چیک کرنے کے لئے کچھ دانوں کو دانت کے نیچے رکھ کر چبائیں۔ اگر دانے کڑک کی آواز سے ٹوٹیں تو اس کا مطلب ہے کہ نمی کا تناسب معیار کے مطابق ہے۔ کینولا کے بیج میں دیسی اقسام کے بیج کی ملاوٹ نہ ہونے دیں تاکہ اس کا معیار برقرار رہے۔بیج کو خشک کرنے کے بعدبوریوں میں بھر کے صاف ستھرے گوداموں میں ذخیرہ کریں۔

کینولا کاشت کرنے والے کاشتکار خود تیل نکال کر اس کو درج ذیل طریقے سے صاف کر کے گھر میں کوکنگ آئل کے طور پر استعمال کر سکتے ہیں۔
کوہلو یا ایکسپیلر سے کینولا کا تیل نکلوائیں۔بازار سے موٹا کپڑا (فلٹر کلاتھ) لے کر اس کو تکون یا چکور تھیلا بنائیں۔ اس تھیلے کو چارپائی یا کسی مضبوط سٹینڈ سے لٹکا دیں اور اس کے نیچے صاف برتن رکھ دیں۔ پانچ کلو گرام خام تیل دیگچے یا کڑاہی میں ڈالیں اور دیگچے کو چولہے پر رکھ کر اتنا گرم کریں کہ دیگچے کو ہاتھ نہ لگے یا درجہ حررات 85 ڈگری سینٹی گریڈ تک ہو جائے جبکہ تیل کو ابلنے نہ دیں۔میدہ کی طرح پسی ہوئی 150 گرام گاچنی یا فُلر ارتھ کو گرم تیل میں ڈال کر پانچ منٹ تک چمچ سے ہلائیں پھر اس کو نیچے اتار لیں۔ اس نیم گرم تیل کو تھیلے میں ڈال کر دو دفعہ فلٹر کریں۔ اس طرح سے حاصل کردہ تیل بازار کے تیل کی نسبت سستا، آلائشوں سے پاک اور غذائیت سے بھرپور ہوگا۔