بیج, کپاس

کپا س کی کاشت کیلئے بیج کی تیاری

 کپاس دنیا کی اہم ترین ریشہ دار فصل ہے۔ کپاس پیدا کرنے والے ممالک میں پاکستان چوتھے نمبر پر ہے۔ پنجاب کو اس لحاظ سے خصوصی اہمیت حاصل ہے کہ مجموعی پیداوار کا تقریباً 80فیصد پنجاب میں پیدا ہوتا ہے۔کپاس کی بھرپور فصل کے لیے بیج کا انتخاب ، تیاری اور زہرآلود کرنا انتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔ ایسے بیج کا انتخاب کیاجائے جس کا اُگاؤ اچھا ہو، کیڑوں اور بیماریوں کے حملہ سے پاک ہو ۔ بیج کے حصول کے وقت خیال رکھا جائے کہ منتخب کی جانے والی قسم پرپتا مروڑ وائرس اور کیڑوں کا شدید حملہ نہ ہواہو اور بیج میں اتنی غذاہیت موجودہو کہ کپاس کا ننھا پودا زمین سے باآسانی باہر نکل آئے۔ کپاس کی فصل کے آغاز میں رس چوسنے والے کیڑے حملہ آور ہوتے ہیں اور کاشتکار فصل کو نقصان سے بچانے کیلئے ابتدائی سطح پر ہی سپرے شروع کردیتے ہیں جس کی وجہ سے کپاس دوست کیڑوں کی تلفی کے علاوہ فی ایکڑ لاگت بھی بڑھ جاتی ہے۔

مارکیٹ میں ایسی زہریں دستیاب ہیں، جن سے بیج کو زہر آلودکردیاجائے تو تقریباً 35تا40دن تک فصل رَس چوسنے والے کیڑوں سے محفوظ رہتی ہے اور پتا مروڑ وائرس کے ابتدائی حملہ کے امکانات کمہوجاتے ہیں کیونکہ یہ وائرس سفید مکھی کی وجہ سے کپاس کی فصل میں منتقل ہوتاہے ۔صحت مند فصل کا آغاز وائرس کے خلاف فصل کی قوت مدافعت میں اضافہ کر دیتاہے اور فصل وائرس کے حملہ سے محفوظ رہتی ہے۔

کپاس کے بیج کو زہر آلود کرنے کیلئے سب سے پہلے بیج سے برُ اتاراجاتاہے ۔بر اتارنے کیلئے کاشتکارکے پاس گندھک کا تجارتی تیزاب، پلاسٹک ٹب (30لیٹر پانی کی گنجائش )، پلاسٹک کی بالٹی (20لیٹر کی گنجائش )، چھاننا(6x3x3) ،جالی نمبر 8، لکڑی کا دستہ ، پیمائش کیلئے شیشے یا پلاسٹک کا سلنڈ ر، شیشے یا پلاسٹک کا جگ (1000سی سی اورنیلے رنگ کا تیزابیت معلوم کرنے والا کاغذ (لٹمس پیپر)ہونا چاہیے۔بیج سے برُ اتارنے کیلئے پانچ کلوگرام برُ دار بیج ٹب میں ڈالیں اور پیمانے سے ناپ کر 189لیٹر گندھک کا تجارتی تیزاب بیج پر ڈالیں اور لکڑی کے دستہ سے مسلسل ہلائیں۔ جب بیج کا چمکدار سیاہ رنگ نکل آئے تو بیج سے بُر اُتر جاتی ہے ۔پھر بیج کو بہتے ہوئے پانی کے اوپر رکھے ہوئے چھاننے میں ڈالیں اور بالٹی میں پانی بھر کر بیج پر گرائیں اور بیج کو اچھی طرح دھوئیں تاکہ بیج تیزاب سے صاف ہو جائے۔ بیج کو دھوتے وقت لکڑی کے دستے سے ہلاتے رہیں بیج پر تیزاب کی موجودگی جاننے کے لئے جگ میں دھلا ہوا بیج او ر پانی ڈالیں۔

تیزاب معلوم کرنے والے نیلے رنگ کے کاغذ کا ٹکڑا جگ میں ڈال کر دیکھیں،اگر کاغذ کا رنگ سرخ نہ ہوتو سمجھ لیں کہ بیج تیزاب سے پاک ہوچکا ہے۔اس کے بعد بیج کو پانی سے بھرے ہوئے ٹب میں ڈالیں۔ناپختہ ،ناقص اور کیڑے سے متاثرہ بیج پانی کی سطح پر تیرنے لگے گا جبکہ پختہ اور توانا بیج پانی کی تہہ میں بیٹھ جائے گا ۔ پانی کی سطح پر تیرنے والے بیج کو نکال کر ضائع کردیں۔ اور تہہ میں بیٹھ جانے والے بیج کو نکال کر دھوپ میں پھیلا دیں۔ جب بیج اچھی طرح خشک ہوجائے اسے کپڑے، پٹ سن یا جالی دارپلاسٹک کی بوریوں میں بھر کر خشک ہوادار جگہ پر رکھیں۔ بڑے پیمانے پر بیج کا بُر اتارنے کیلئے کنکریٹ مکسر کا استعمال بھی کیا جاتاہے۔اسے ہینڈل، بجلی کی موٹر یا ٹریکٹر کی مدد سے چلایا جاسکتا ہے۔ کنکریٹ مکسر میں 40کلوگرام بیج ڈال کر اس میں 4لیٹر گندھک کا تیزاب ڈالیں اور تقریباً دس منٹ تک چلائیں۔بیج کا بُر اُتارنے کے بعد بیج کو چھاننے میں ڈال کربہتے ہوئے پانی میں ڈبو کر ہلائیں، یہ عمل اس وقت تک جاری رکھیں جب تک بیج تیزاب سے پاک نہ ہو جائے۔ اس کے بعد بیج کو خشک کرکے بوریوں میں بھرلیں۔

بیج کو زہرآلود کرنے کیلئے پلاسٹک کے تھیلے میں2کلوگرام بیج ڈالیں اور اس میں تیار کردہ محلول میں سے آدھی دوا ڈال کر تھیلے کو 2سے3منٹ تک مکس کریں اسکے بعدبقیہ آدھی دوا ان بیجوں کے اوپر ڈالیں اور2سے 3منٹ تک اچھی طرح ہلائیں تاکہ دوا اچھی طرح بیجوں کو لگ جائے۔ پھر بیجوں کو کسی سایہ دار جگہ پر پھیلا کر خشک کر لیں یہ عمل باقی بیج کے لیے بھی دہرایا جائے ۔بیج کی زیادہ مقدار کو زہرآلودکرنے کیلئے مشین بھی استعمال کی جاسکتی ہے۔ مشین میں دس کلو گرام بیج ڈالیں اور دوائی کا محلول بیج کی سطح پر پھیلادیں، مشین کا ڈھکن بند کرکے مناسب رفتا رسے تقریباََ تین منٹ تک چلائیں۔مشین کو مناسب وقفہ سے دونوں اطراف چلانا زیادہ بہتر نتائج دیتا ہے۔جن علاقوں میں سفید مکھی اور پتا مروڑ وائرس کی بیماری کا امکان زیادہ ہے وہاں پر ترجیحاً امیڈاکلوپرڈ 70ڈبلیو ایس استعمال کریں۔ بیج کا بُر اتارنے کیلئے خیال رکھا جائے کہ تیزاب جسم کے کسی حصے یا کپڑے پرنہ لگے اگر ایسا ہوجائے تو فوری طور پر کپڑوں کو اتار دیں ۔

جسم کے متاثرہ حصوں کو پانی سے اچھی طرح دھوئیں ۔ جسم کا کوئی حصہ جل جانے کی صورت میں فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ تیزاب کو بچوں کی پہنچ سے دور رکھیں۔ کاشتکار اچھے اور زہر آلودبیج کے استعمال سے نہ صرف اپنی پیداوارکو بڑھاسکتے ہیں بلکہ مجموعی ملکی پیداوارمیں اضافہ کرکے ملکی معیشت میں بھی اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔