چاول, زرعی خبریں

فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ بڑھنے سے چاول کی غذائیت میں خطرناک حد تک کمی

سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی بڑھتی ہوئی مقدار چاول کی فصلوں پر اثرانداز ہو رہی ہے جس کی وجہ سے چاول میں خطرناک حد تک غذائیت کی کمی واقع ہو جاتی ہے۔

سائنسی جریدے ’’ سائنس ایڈوانس‘‘ میں شائع ہونے والے تحقیقی مقالے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ غذائیت سے محروم چاول کی کاشت میں اضافے کی وجہ مضر گیس کاربن ڈائی آکسائیڈ ہے جس کی فضاء میں مقدار خطرناک حد تک بڑھتی جارہی ہے۔ کاربن ڈائی آکسائیڈ کی بڑھتی ہوئی مقدار جہاں کئی بیماریوں کا موجب بن رہی ہے وہیں اجناس کی غذائیت پر بھی اپنے مضر اثرات چھوڑ رہی ہے۔
ماہرین ماحولیات کے مطابق رواں سال اپریل میں فضاء میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار 410 پی پی ایم (Parts Per Million) تک جا پہنچی تھی جو کے 8 لاکھ برسوں میں سب سے بلند سطح ہے۔ کاربن ڈائی آکسائیڈ پودوں کی نمو اور افزائش کے لیے نہایت ضروری ہے کیوں کہ اسی کی مدد سے پودوں میں ضیائی تالیف (photosynthesis) کا عمل جاری رہتا ہے جس کے ذریعے پودے اپنی غذا حاصل کرتے ہیں۔
تاہم کاربن ڈائی آکسائیڈ کی ایک حد سے زیادہ مقدار ضیائی تالیف (photosynthesis) کے عمل دوران پودوں کی غذائیت پر اثر انداز ہوسکتی ہے جیسے سائنس دانوں نے مشاہدہ کیا کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کی فضاء میں بڑھتی مقدار چاول کی فصلوں میں وٹامن بی میں 30 فیصد کمی کا باعث بنتی ہے اور ایسی ہی کمی وٹامن بی 9 میں بھی دیکھی گئی۔ اسی طرح 10 فیصد کمی پروٹین اور آئرن اور 5 فیصد کمی زنک میں دیکھی گئی۔
تاہم سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ ضروری نہیں کہ چاول کا ہر دانہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کی بڑھتی ہوئی مقدار کے مضر اثرات سے متاثر ہو لیکن مجموعی طور پر ایسا ہی دیکھا گیا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہر اس چیز سے اجتناب برتا جائے تو ہمارے ماحولیاتی نظام میں بگاڑ کا باعث بنتے ہوں