آب پاشی, زرعی خبریں

محکمہ زراعت نے ٹیو ب ویلوں کے پانی اور مٹی کے جائزہ کیلئے لیبارٹریز قائم کردیں

محکمہ زراعت نے تمام ڈویژنل وضلعی ہیڈکوارٹرز پر ٹیو ب ویلوں کے پانی اور مٹی کے جائزہ کیلئے لیبارٹریز قائم کردیں

محکمہ زراعت نے تمام ڈویژنل وضلعی ہیڈکوارٹرز پر ٹیو ب ویلوں کے پانی کے تجزیہ اور مٹی کے جائزہ کیلئے لیبارٹریز قائم کردی ہیں جبکہ کاشتکاروں کو جدید سفارشات کے حصول کیلئے پانی کے تجزیے کروانے کی ہدایت کی گئی ہے ۔ محکمہ زراعت فیصل آباد کے ترجمان نے بتایاکہ ٹیوب ویلوں کے کھارے پانی کا تجزیہ کروا کر ماہرانہ سفارشات کی روشنی میں اسے قابل استعمال بنایا جاسکتاہے۔ انہوںنے کہاکہ کاشتکار پانی کا نمونہ حاصل کرنے کیلئے پلاسٹک یا شیشے کی صاف بوتل استعمال کریں اور بوتل دھونے کیلئے صابن یا سوڈے کا استعمال نہ کیاجائے۔
انہوں نے کہاکہ نمونہ حاصل کرنے سے پہلے ٹیوب ویل کو آدھاگھنٹہ چلایا جائے اور بوتل کو ٹیوب ویل کے پانی سے اچھی طرح کھنگال لیاجائے ۔ انہوںنے کہاکہ کھال میں چلنے والے پانی سے نمونہ نہ لیاجائے اور نمونہ حاصل کرنے کے بعد بوتل کو اچھی طرح بند کرکے اس پر زمیندار کانام ، مکمل پتہ ، بور کی گہرائی وغیرہ بھی تحریر کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ کاشتکار لیبارٹری تجزیے کے بغیر ٹیوب ویل کا پانی آبپاشی کیلئے استعمال نہ کریں۔ انہوںنے کہاکہ جہاں نہری اور ٹیوب ویل کاپانی دونوں میسر ہوں وہاں پہلی دو تین آبپاشیاں کھارے پانی سے کی جائیں اور بعد میں نہری پانی کی بھرپور آبپاشی کی جائے ۔
انہوں نے کہا کہ اگر وافرپانی میسر ہو تو فصل کی پہلی آبپاشی کیلئے نہری پانی کا ہی استعمال کرنا چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ اگر تجزیہ کے پانی میں زائد سوڈیم کاربونیٹ کی مقدار زیادہ ہوتو ٹیوب ویل کے حوض اور پانی کے کھال میں جپسم کاپتھر استعمال کیاجائے۔ انہوںنے کہاکہ اس پانی کے استعمال کی صورت میں ہر سال زمین کا تجزیہ بھی ضروری ہے ۔انہوںنے مزید کہاکہ کھارے پانی کے استعمال کی صورت میں زمینوں میں نامیاتی کھاد ، گوبر کی کھاد ، سبز کھادکااستعمال زیادہ کیاجائے تاکہ نمکیات کے اثرات کو کم کیاجاسکے۔