ڈیری

نوزائیدہ بچے کی دیکھ بھال، پرورش اور سن بلوغت

دودھ دوہنے کی عادت ڈالنا

پہلی مرتبہ بیاہنے والے نو عمر جانوروں میں حوانہ و تھن متورم ہو جاتے ہیں اور اکثر سوزش کی وجہ سے بہت تکلیف دیتے ہیں۔ سوجن اکثر اوقات جسم کے اگلے اور پچھلے حصے تک پھیل جاتی ہے۔ خاص طور پر جانور کے بیرونی جنسی اعضاءشدید طور پر سوجھ جاتے ہیں۔ اس حالت میں جانور تکلیف محسوس کرتے ہیں۔ نو عمر وہڑیوں یا جھوٹیوں میں ایسی حالت کا ہونا تشویشناک نہیں۔ ایسے موقع پر جانور کو ایک آرام دہ اور پرسکون ماحول میں چھوڑ دینا چاہیے۔ ڈیری فارموں پر ایسے جانوروں کے لیے میٹرنٹی کے خاص کمرے موجود ہوتے ہیں جہاں فرش پر خشک اور نرم بچھالی پڑی ہوتی ہے اور پانی و خوراک کا بندوبست ہوتا ہے تا کہ جانور اس تکلیف دہ حالت میں آرام سے رہ سکے۔ شدید تکلیف کی ھالت میں جانوروں کے حوانہ پر ہلکی مالش یا گیلے کپڑے سے ٹکور کرنی چاہیے۔

بعض اوقات جانور وضع حمل کے بعد دودھ دوہنے کے وقت بہت تنگ کرتے ہیں۔ ایسے جانوروں کو بتدریج تیار کرنا چاہیے۔ بیاہنے سے 2سے3ماہ پیشتر جب حوانہ اور تھنوں پر سوزش نمودار ہونی شروع ہو تو اس کو دودھ دوہنے کا عادی بنایا جا سکتا ہے۔ اس کام کے لیے ایک ہوشیار اور نرم خو آدمی مقرر کرنا چاہیے۔ اگر نو عمر وہڑیوں کو دودھ دوہنے کی عادت سے عملی طور پر روشناس نہ کیا جائے تو اکثر اس موقع پر جانور گھبراہٹ اور تکلیف کی وجہ سے دولتیاں مانے یا دودھ کو روک لینے کی بری عادت میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ ان ہر دو بری عادات کی قباحت بالکل واضح ہے۔ ان جانوروں سے دودھ کی مقدار کم حاصل ہو گی۔ ایسے جانوروں کو جن کو دودھ دوہنے کے عمل سے واقف کرنا مقصود ہو‘ دوسرے دودھ دینے والے جانوروں کے ساتھ شیڈ میں باندھ کر حوانہ اور تھنوں پر ہاتھ پھیرنا اور تھنوں سے دودھ دوہنے کے عمل کو دہرانا چاہیے تا کہ یک لخت دودھ دوہنے کے موقع پر وہ اس خلافِ توقع پابندی سے گھبرا نہ جائیں۔
دودھ دوہنا

نفع بخش ڈیری فارمنگ میں دودھ جس اہمیت کا حامل ہے، وہ ہر شخص پر واضح ہے۔اس اہمیت کے پیشِ نظر دودھ دوہنے کا عمل بھی کچھ کم اہم نہیں۔ اس کاروبار میں زیادہ سے زیادہ جراثیم سے پاک دودھ حاصل کرنا ہی بنیادی مقصد ہے۔ جراثیم سے پاک اور پاکیزہ دود اسی حالت میں ہی حاصل کیا جاسکتا ہے جبکہ جانور کے تھن، حوانہ و خاص طور پر جسم کا پچھلا حصة بمعہ دم، دودھ دوہنے کے برتن اور گوالے کے ہاتھ وغیرہ اچھی طرح صاف ستھرے ہوں۔ لہٰذا اس مقصد کے حصول کے لیے جانوروں کو دودھ دوہنے سے 2سے 3گھنٹے پیشتر اس کے لیے تیار کرنا شروع کر دینا چاہیے۔ اس چیز کا بھی خاص خیال رکھنا چاہیے کہ جانوروں کا پیٹ خوراک و پانی سے اچھی طرح بھرا ہو۔ بھینسوں کو خاص طور پر موسم گرما میں دودھ دوہنے سے پہلے کھلے پانی میں نہلا لینا سود مند ہے۔ اس طرح جانور پر سکون حالت اور خوشگوار ماحول میں زیادہ دودھ دیتے ہیں۔ یہاں پر اس امر کو ذہن نشین کر لینا چاہیے کہ دودھ تھنوں میں اتارنے کا عمل ایک خاص ماءالحیات(Hormones Oxytocin)(جو کہ دماغ میں ایک خاص غدود سے پیدا ہوتا ہے)کے زیر اثر ہے۔ جب تک یہ ماءالحیات پیدا نہ ہو، جانور حوانے اور تھنوں میں دودھ نہیں اتارتا اور اس ماءالحیات کے پیدا ہونے اور اس کے مقدار کا جانور کے سکون اور خوشگوار ماحول سے بہت زیادہ تعلق ہے۔

اگر جانور کسی وجہ سے ناخوش اور غیر سکونی حالت میں ہو۔ یعنی پریشان ہو یا مالک کے ڈرانے دھمکانے سے ڈر جائے تو مندرجہ بالا ماءالحیات کی بجائے ایک اور قسم کے ماءالحیات جو کلاں گردہ(Adrenal Gland) سے خارج ہوتا ہے، کے زیر اثر دودھ کا روک لینا عمل میں آجاتا ہے۔ اس ماءاؒحیات کا نام ایڈرینلین (Adrenaline)ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب جانور پریشان ہو یا ڈر جائے تو دودھ کم دیتاہے یا سرے سے بالکل ہیں نہیں دیتا۔

دودھ دوہنے کے عمل کو جلدی سے جلدی مکمل کرنا چاہیے کیونکہ حوانے اور تھنوں میں دودھ اتارنے میں معاون ٍماءالحیات جانور کے جسم میں بہت کم عرصہ موجود رہتا ہے۔ جس کے بعد وہ خود بخود زائل ہو جاتا ہے اگر دوہنے کے عمل میں تاخیر ہو جائے تو دودھ کی مقدار کم حاصل ہوتی ہے۔ اس حالت میں دودھ کے روغنی جزو میں بھی کمی آجاتی ہے۔ جس کی وجہ یہ بھی ہے کہ دودھ کی آخری دھاروں میں چکناہٹ کی تناسب پہلی اور درمیانی دھاروں کی نسبت بالترتیب6.8اور2.3زیادہ وہتی ہے اور اگر آخری دھاریں دوہنے کے عمل میں تاخیر کی وجہ سے جانور کے تھنوں میں ہی رہ جائیں تو حاصل شدہ دودھ میں اجزاءترکیبی(مکھن) میں خاص کمی رہ جاتی ہے جو کہ ڈیری فارمنگ کے مجموعی مقصد کے منافی ہے۔
جانور کا دودھ خشک کرنا

جانور کے دودھ کی پیداوار اور اس کی خوراک و دیکھ بھال کے خراجات میں ایک تناسب قائم رکھنے سے زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔ دودھ کی مقدار میں کمی سے اخراجات، آمدنی کی نسبت بڑھ جاتے ہیں جس کے پیش نظر ضرورت محسوس ہوتی ہے کہ جانور کے دودھ کو خشک کر دیا جائے۔ مختلف علاقوں اور جانوروں کی نسلوں کے لحاظ سے دودھ کی ایک خاص مقدار کے حصول کے بعد دودھ خشک کر دینا چاہیے۔

جانور کا خشک عرصہ درحقیقت ان کے لیے ایک قسم کا آرام کا وقفہ ہوتا ہے جس میں جانور اپنی جسمانی قوتوں کی بحالی اور آئندہ کارکردگی کے لیے (بچہ کی پیدائش اور دودھ کی پیداوار) قوت حاصل کرتاہے۔ اگر دو بچوں کے درمیانی وقفے میں خشک ایام کی تعداد کم ہو تو قدرتی امر ہے کہ جانور کو اپنی جسمانی قوتوں کو جمع کرنے کا موقع نہیں ملتا ور وہ آئندہ کار کردگی پورے معیار کے ساتھ نہیں کر پاتا۔ اس مقصد کے حصول کے لیے یہ ضروری ہے کہ جانور کو دوسرا بچہ دینے سے30سے60دن پیشتر خشک کر کے اچھی اور وافقر مقدار میں خوراک مہیا کی جائے۔ اگر اس عرصے سے زیادہ خشک ایام ہوں گے تو بھی جانور اقتصادی طور پر غیر موزوں ہو جائے گا کیونکہ اس حالت میں جانور کی طبعی عمر میں ہمیں کم بچے اور کم دودھ ملتا ہے جو کہ ڈیری فارمنگ کے لیے منافع بخش نہیں ہوتا۔
صفائی

جراثیم سے پاک دودھ کی پیداوار کے نقطہ نظر سے یہ بہت ضروری ہے کہ فارم پر مکھیوں کی تعداد کم سے کم ہو۔ کیونکہ ان کی موجودگی سے نہ صرف جانور اور انسان تنگی محسوس کرتے ہیں بلکہ ان سے بیشتر بیماریاں بھی پھیلتی ہیں۔ موجودہ زمانے میں مختلف قسم کی ادویات چھڑکنے سے کافی حد تک مکھیوں کو ختم کیا جاسکتا ہے لیکن بعض اوقات یہ ادویات کے اثرات کے خلاف قوت مدافعت پیدا کر لیتی ہیں اور ان کا مرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ لہٰذا مکھیوں کو ختم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ فارم میں صفائی کے مختلف طریقوں پر عمل پیرا ہو کر ان کی افزائش کو روک دیا جائے۔ اس غرض کے لیے جانوروں کی رہائشی عمارات کی مناسب صفائی اور گوبر وغیرہ اٹھا کر کھاد کے گڑھوں میں ڈالنے سے کافی حد تک کامیابی حاصل ہو سکتی ہے۔