آم

آم کے درختوں پر مکھی کے حملہ کا خدشہ

محکمہ ذراعت کے شعبہ ابلاغ عامہ نے آم کے باغبانوں کیلئے ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ آم کے بور کی مکھی مارچ اور اپریل میں پودوں پر حملہ آور ہو کر پھولوں اور پھلوں کو نقصان پہنچاتی ہے۔ یہ کیڑا پھولوں والی شاخ کے نکلتے ہی ان پر حملہ آور ہوتا ہے جس سے شگوفہ مکمل طور پر تباہ ہو جاتا ہے اور شاخ پر نکلنے والے تمام پھول خشک ہو جاتے ہیں۔
میڈیا لائیژان یونٹ ملتان کی طرف سے سفارش کی گئی ہے کہ وہ بور بننے کے مرحلہ میں پودوں کو مختلف نقصان رساں کیڑوں کے حملہ سے بچائیں۔ آم کے بور کی مکھی کا سب سے مؤثر اور آسان تدارک یہی ہے کہ اسے زمین ہی میں ختم کردیں۔
مارچ سے اپریل تک باغ کی آبپاشی کے بعد جب زمین تر وتر کی حالت میں ہو تو درخت کے نیچے زمین پر سرائیت پذیر زہر امیڈا کلوپرڈ ۱۰۰ ملی لٹر یا بائی فینتھرین ۸۰ ملی لٹر فی ۱۰ لیٹر پانی میں ملا کر اسپرے کرنے سے اس کیڑے کے حملہ کی شدت کسی حد تک کم کی جاسکتی ہے۔
اس کے علاوہ جنوری سے وسط اپریل تک پودوں کے نیچے زمین کو پلاسٹک شیٹ سے ڈھانپ دینے سے جو پیوپا زمین میں پڑے ہوتے ہیں وہ باہر نہیں نکل سکتے اور جو سنڈیاں پیوپا بننے کیلئے پودے سے نیچے گرتی ہیں وہ بھی مٹی تک نہیں پہنچ پاتیں اور مر جاتی ہیں ۔