CPEC, زرعی خبریں

تجارتی خسارے میں بڑا حصہ سی پیک کیلئے مشینریز کی درآمد ہے ،رانا افضل

وزیر مملکت برائے خزانہ رانا افضل نے کہا ہے کہ تجارتی خسارے میں ایک بڑا حصہ سی پیک کے لیے مشینریز کی درآمد ہے ،رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری ہوتی ہے ،18 ارب ڈالر کی ترسیلات زر میں سے 8 تا 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں کی جاتی ہے ،فکس ٹیکس ریجیم سے توقعات کے مطابق ٹیکس وصولی نہیں ہوئی، تاہم اس ضمن میں آباد کی تجاویز پر ضرور غور کیا جائے گا، ریگولیٹری ڈیوٹی زر مبادلہ کی بچت اور درآمدات میں کمی کے لیے لگائی گئی تھی اور اس کا ایک مقصد مقامی صنعتوں کو تحفظ فراہم کرنا بھی تھا،خام مال پر آر ڈی ختم کردی ہے ۔ یہ بات انہوں نے ایسوسی ایشن آف بلڈرز کے مرکزی دفتر آباد ہاؤس میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ وزیر مملکت نے کہا کہ عام شہری اپنا گھر بنانے کے خواب سے دور ہوتا جارہا ہے ، ضرورت اس امر کی ہے کہ آباد کم لاگت مکانات کے منصوبوں پر توجہ مرکوز کرے ۔تعمیراتی پالیسی کی تیاری آباد کی مشاورت سے کی جائے گی۔بجٹ 2018-19 کے لیے ایف ٹی آر سے متعلق آباد کی تجویز پر مذاکرات کرکے قابل عمل ہونے کی صورت میں اسے بجٹ میں شامل کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ مجموعی قومی پیداوار(جی ڈی پی) کے تناسب سے ٹیکس وصولی کا تناسب اتنا کم ہے کہ اسے کسی طور قبول نہیں کیا جاسکتا۔انہوں نے کہا کہ بلڈرز اور ڈیولپرز ٹیکس ضرور ادا کریں جو ان کے اور حکومت کے مفاد میں ہے ۔انہوں نے کہا کہ اوای سی ڈی کے تحت اب کالا دھند چھپانا ناممکن ہوجائے گا،ہم 4 سال سے ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیے ڈیٹا مرتب کرتے ہوئے فارنزک آڈٹ کی طرف جارہے ہیں جس کے باعث ٹیکس نادہندگان کے پاس کوئی چارہ نہیں کہ وہ ٹیکس نیٹ میں آجائے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *