زرعی خبریں, کپاس

کاشتکار صاف ستھری اور معیاری کپاس کے حصول کیلئے تجویز کردہ سفارشات پر عمل کریں‘محکمہ زراعت پنجاب

محکمہ زراعت پنجاب نے کہا ہے کہ کاشتکار صاف ستھری اور معیاری کپاس کے حصول کیلئے محکمہ زراعت کی تجویز کردہ سفارشات اور احتیاطی تدابیر کو مدِّنظر رکھیں‘ ترجمان نے بتایا کہ صوبہ کے کئی علاقوں میںکپاس کی پہلی چنائی شروع ہو چکی ہے ، محکمہ زراعت کی خواتین زرعی آفیسرز (توسیع) کپاس کو صاف ستھرے انداز میں چننے کیلئے خواتین ورکرز کو تربیت بھی فراہم کررہی ہیں‘

اس کے علاوہ کپاس کے علاقہ جات میں اضافی ٹیموں کی تعیناتی کی گئی ہے جو روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ کر رہی ہیں‘ انہوں نے بتایا کہ صاف ستھری چنائی والی کپاس کی قیمت زیادہ ملتی ہے اور بین الاقوامی منڈیوں میں آلائشوں سے پاک روئی کی قیمتیں بہتر ملتی ہیں‘کپاس کی غلط طریقے سے چنائی کی وجہ سے اس کی کوالٹی اور معیار دونوں متاثر ہوتے ہیں‘ آلودگی سے پاک کپاس کے حصول کیلئے کپاس کی چنائی احتیاط سے کریں کیونکہ آلودگی سے پاک کپاس کے نرخ زیادہ ملتے ہیں‘ صاف ستھری اور معیاری کپاس کے حصول کے لیے محکمہ زراعت کی سفارشات اور احتیاطی تدابیر کو مدِّنظر رکھیں‘

کپاس کی چنائی ہمیشہ اس وقت کریںجب کپاس سے شبنم کی نمی بالکل ختم ہو جائے‘ کاشتکار چنائی اس وقت شروع کریں جب تقریباً 50 فیصد سے زیادہ ٹینڈے کھل چکے ہوں‘ چنائی ہمیشہ پودے کے نچلے حصے کے کھلے ہو ئے ٹینڈوں سے شروع کی جائے اور بتدریج اوپر کو چنائی کرتے جائیں تاکہ نیچے کے کھلے ہو ئے ٹینڈے خشک پتوں، چھڑیوں یا کسی دوسری چیز کے گرنے سے محفوظ رہیں‘ ترجمان نے کہا کہ چنائی کرنے والی خواتین سر پر سفید سوتی کپڑے سے بالوں کو اچھی طرح ڈھانپ کر رکھیں تاکہ سر کے بال پھٹی میں شامل ہو کر روئی کی کوالٹی خراب نہ کریں‘ چنائی کے وقت ٹینڈے پودوں سے نہیں توڑنے چاہیے بلکہ ان میںسے کپاس چن لی جائے اور ٹینڈوں میں کپاس بالکل نہیں رہنی چاہیے‘

انہوں نے بتایا کہ کپاس کی چنائی کا درمیانی وقفہ 15 سے 20 دن رکھیں‘ چنائی کرتے وقت زمین پر گری ہوئی پھٹی کی پتی وغیرہ اچھی طرح صاف کرلی جائے‘ بارشوں اور نقصان دہ کیڑوں سے متاثرہ کپاس اور آخری چنائی کے کچے ٹینڈوں سے حاصل ہونے والی پھٹی کو علیحدہ رکھیں اور اس پھٹی کو علیحدہ ہی فروخت کریں‘ انہوں نے مزید کہا کہ گلابی سنڈی سے متاثرہ ٹینڈوں کی کپاس کی چنائی بالکل علیحدہ کی جائے اور اسے علیحدہ ہی رکھا جائے‘ کپاس کی چنائی کرنے والی خواتین کو مناسب معاوضہ دیا جائے تاکہ چنائی کرنے والی خواتین اجرت کے حساب سے صفائی ستھرائی کو مدنظر رکھیں۔