کپاس

برآمدات بڑھانے کیلئے آلودگی سے پاک روئی کی پیداوار یقینی بنایا جائے

چیئر مین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے کہا ہے کہ پاکستان میں آلودگی سے پاک روئی کی پیداوارکیلئے سخت قوانین نافذ کیے جائیں تاکہ چین میں

 امریکی روئی کی درآمدات پر بھاری ٹیکسز عائد ہونے کے باعث چین ،بھارت کے بجائے پاکستان سے روئی درآمد کرے ،انہوں نے کہا کہ چین کی جانب سے امریکی روئی کی درآمد پر بھاری ٹیکسز کے نفاذ کے باعث چین نے رواں سال بھارت سے بڑے پیمانے پر روئی درآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اطلاعات کے مطابق چین ،بھارت سے 50 لاکھ بیلز تک روئی درآمد کر سکتا ہے ، اس لیے پاکستان میں کپاس کی چنائی اور جننگ کے دوران آلودگی سے پاک روئی کی تیاری کیلئے سخت قوانین نافذ کیے جائیں تاکہ پاکستان کی روئی کی برآمدات میں غیر معمولی اضافہ ہونے سے زرعی معیشت مضبوط ہونے کے ساتھ زرمبادلہ ذخائر میں بھی غیر معمولی اضافہ ہو سکے ، انہوں نے کہا کہ بھارت ،امریکا ،آسٹریلیا اور دیگر کئی ممالک میں روئی ’’برانڈز‘‘ میں فروخت کی جاتی ہے لیکن بد قسمتی سے پاکستان آج تک اپنا روئی کا کوئی برانڈ بیرون ملک متعارف نہیں کرا سکا جس کے باعث دیگر ممالک کے مقابلے میں پاکستانی روئی کی برآمدات بہت کم ہیں ،انہوں نے مزید بتایا کہ بین الاقوامی منڈیوں میں روئی کی قیمتوں میں غیر معمولی تیزی کے رجحان کے باعث پاکستان میں بھی روئی کی قیمتوں میں تیزی کا رجحان سامنے آیا ہے اور روئی کی قیمتیں پچھلے 7 سال کی نئی بلند ترین سطح 8 ہزار 225 روپے فی من تک پہنچ گئیں اور آئندہ چند روز کے دوران ان کی قیمتوں میں مزید تیزی کا رجحان متوقع ہے ،انہوں نے بتا یا کہ سندھ میں اس وقت 13 اور پنجاب میں 4 جننگ فیکٹریاں آپریشنل ہو چکی ہیں۔