CPEC, زرعی خبریں

سی پیک کا ماسٹر پلان: سارا زور زراعت پر ہے

پاک چین اقتصادی راہداری کا ماسٹر پلان سامنے آ گیا ہے۔ یوں ہم پہلی مرتبہ اس منصوبے کی تفصیلات سے آگاہ ہو رہے ہیں اور اسے دیکھ کر بخوبی اندازہ ہو جاتا ہے کہ آئندہ 15 سال میں چین کے پاکستان کے حوالے سے کیا ارادے اور کیا ترجیحات ہیں۔

اس منصوبے کی تفصیلات میں جو کسی پیک کے ماسٹر پلان کو دیکھا جائے تو اس میں زراعت، شہروں کے لیے بڑے پیمانے پر نگرانی کا نظام اور چینیوں کا پاکستان میں ویزے کے بغیر داخلہ خاص طور پر نمایاں ہیں۔چھ موجود ہے وہ اس سے پہلے کبھی سامنے نہیں آیا۔ماسٹر پلان کے مطابق پاکستان میں ہزاروں ایکڑ زرعی اراضی چینی کاروباری اداروں کو لیز پر دی جائے گی جہاں وہ بیجوں کی مختلف اقسام اور آبپاشی کی ٹیکنالوجی کے حوالے سے تجرباتی منصوبے شروع کریں گے۔
پشاور سے کراچی تک تمام شہروں میں دیکھ بھال اور نگرانی کا مکمل نظام وضع کیا جائے گا جس کے تحت امن و امان کی صورتحال قابو میں رکھنے کے لیے سڑکوں اور مصروف بازاروں کی 24 گھنٹے وڈیو ریکارڈنگ ہو گی۔ملکی سطح پر فائبر آپٹک نظام بھی ترتیب دیا جائے گا جو ناصرف انٹرنیٹ بلکہ ٹی وی نشریات کی ترسیل کے کام بھی آئے گا۔ یہ نشریات چینی میڈیا کے تعاون سے چلائی جائیں گی جس کا مقصد پاکستان میں چینی ثقافت کی ترویج ہو گا۔
اس منصوبے سے چینی کاروبار اور ثقافت کو پاکستانی معیشت اور معاشرے میں گہرا اور وسیع اثرونفوذ حاصل ہو جائے گا۔ پاکستانی تاریخ کو دیکھا جائے تو قبل ازیں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی کہ ہم نے اپنی مقامی معیشت کے دروازے کسی اور ملک پر اس طرح کھولے ہوں۔اس منصوبے کی رو سے بعض علاقوں میں پہلے سے موجود چینی کاروبار کو مزید فروغ دیا جائے گا۔ جیسا کہ گھریلو استعمال کے آلات میں ہائر، مواصلات میں چائنا موبائل اور ہواوے اور کان کنی و معدنیات میں میٹالرجیکل گروپ کارپوریشن (ایم جی سی) جیسے چینی ادارے پہلے سے کام کر رہے ہیں۔