کپاس

پانی کی غیر معمولی کمی کے باعث رواں سال ملک بھر میں کپاس کی کاشت میں متوقع کمی

تاخیر اور بین الاقوامی منڈیوں میں زبردست تیزی کے رجحان باعث روئی کے ایڈوانس سودوں کا ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر آغاز

پانی کی غیر معمولی کمی کے باعث رواں سال ملک بھر میں کپاس کی کاشت میں متوقع کمی ،تاخیر اور بین الاقوامی منڈیوں میں زبردست تیزی کے رجحان باعث روئی کے ایڈوانس سودوں کا ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر آغاز ۔چیئر مین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ کاٹن ائیر 2018-19ء کا روئی کی ایڈوانس خریدوفروخت کا پہلا سودا گزشتہ روز پنجاب کے شہر بورے والا میں ہوا جہاں 15 جون ڈلیوری کی بنیاد پر روئی کی 200بیلز 8 ہزار 100 روپے فی من فروخت کی گئی تاہم خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ نئی فصل کی آمد میں متوقع تاخیر کے باعث روئی کی ڈلیوری میں ایک ہفتے کی تاخیر ہو سکتی ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ رواں سال نہری پانی کی شدید کمی کے باعث پنجاب اور سندھ میں فروری ،مارچ کے دوران روائتی طور پر کپاس کاشت کرنے والے اضلاع میں کپاس کی کاشت میں کافی کمی دیکھی جا رہی ہے جبکہ بعض علاقوں میں ابھی بھی کپاس کی کاشت ہو رہی ہے جس سے رواں سال نئے کاٹن جننگ سیزن میں دو سے تین ہفتے کی تاخیر متوقع ہے ۔انہوں نے مزید بتایا کہ بعض اطلاعات کے مطابق بعض کاٹن جنرز کے پاس پچھلے سال کی پھٹی بھی تک پڑی ہوئی ہے جو کہ نئی پھٹی میں شامل کر کے نئے کاٹن جننگ سیزن کا بھی آغاز کیا جا سکتا ہے ۔
انہوں نے مزید بتایا کہ بعض اطلاعات کے مطابق امریکہ اور چین نے ایک دوسرے ملک میں ہونے والی درآمدات اور برآمدات پر جو ٹیکس عائد کیے تھے اب ان میں زرعی اشیاء جن میں روئی بھی شامل ہے کی درآمد اور برآمد پر عائد ٹیکسز کم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس سے پاکستان اور بھارت میں روئی کی قیمتوں میں آئندہ کچھ عرصے کے دوران کمی واقع ہو سکتی ہے ۔انہوں نے مزید بتایا کہ روئی کے ساتھ ساتھ ملک کے مختلف شہروں میں کاٹن کے ایڈوانس سودوں میں بھی تیزی دیکھی جا رہی ہے اور اطلاعات کے مطابق کاٹن سیڈ کے ایڈوانس سودے 1 ہزار 500 روپے فی من سے 1 ہزار 550 روپے فی من تک ہونے کی اطلاعات ہیں ۔