مکئی

مکئی کی پیداواری ٹیکنالوجی

پاکستان میں مکئی کی روایتی اقسام کی پیداوار20سے25من فی ایکڑ ہے۔ جسے اچھے پیداواری پیکج سے35سے40من فی ایکڑ تک بڑھایا جاسکتا ہے۔

اس کے بالمقابل ہائبرڈ اقسام کی اوسط پیداوار55سے60من فی ایکڑ ہے جو اچھے پیداواری پیکج سے بہاریہ کاشت میں110سے120من فی ایکڑ تک حاصل کی جارہی ہے۔ علاوہ ازیں ترقی پسند کسان ہائبرڈ کی فی ایکڑ پیداوار125سے140من فی ایکڑ تک حاصل کررہے ہیں۔ پنجاب کے نہری علاقوں میں موسم بہار کے دوران بطور اناج صرف ہائبرڈ ہی کاشت ہوتے ہیں۔

موسم خریف میں بھی ہائبرڈ کی کاشت بڑھ رہی ہے۔ پاکستان میں تقریباً48تا50فیصد مکئی کا رقبہ ہائبرڈ کے زیر کاشت ہے۔ ہائبرڈ مکئی کی زیادہ سے زیادہ پیداوار کا حصول پیداواری پیکج کی سفارشات پر عمل پیرا ہو کر ہی ممکن ہے۔ کسانوں کی سہولت کو مدنظر رکھتے ہوئے ہائبرڈ کی کاشت کے لیے تحقیقات کی روشنی میں درج ذیل پیداواری پیکج تیار کیا گیا ہے:
زمین کا انتخاب اور تیاری

اچھے اگاؤ کا انحصار زمین کی بہتر تیاری پر ہے۔ زمین تیار کرنے کے لیے ایک دفعہ مٹی پلٹنے والا ہل(مولڈ بولڈ) چلا کر دو دفعہ عام ہل چلا لیں اور راؤنی کردیں۔ وتر آنے پر دو دفعہ ہل چلا کر سہاگہ سے وتر محفوظ کر لیں اور ہموار زمین پر رجر(Ridger)کی مدد سے اڑھائی فٹ کے فاصلے پر شرقاً غرباًکھیلیاں بنا لیں۔ بیج دھوپ یعنی مشرق کی طرف رہے تو بہتر ہے ورنہ درمیان میں لگائیں۔
وقت کاشت

چونکہ ہائبرڈ اقسام زیادہ دیر سے پکتی ہیں اس لیے اچھی پیداوار حاصل کرنے کے لیے لازم ہے کہ بہاریہ ہائبرڈ کی کاشت آخر جنوری تا وسط فروری ہر حال میں مکمل کر لی جائے۔ دیر سے کاشت کیے گئے ہائبرڈ دھوپ کے جھلساؤ کی زد میں آ سکتے ہیں اور بمبل کے جھلساو ¿ ٹیسل بلاسٹ(Tassel Blast) کی وجہ سے زیر آبپاشی کے عمل کا متاثر ہونا الگ سے مسئلہ رہے گا اور پیداوار بری طرح متاثر ہو گی۔

پنجاب میں موسم خریف کی کاشت وسط تا آخر جولائی مکمل کر لینی چاہیے جب کہ علاقہ پوٹھوہار میں کاشت10جولائی تک مکمل کرنے کی سفارش کی جاتی ہے۔ صوبہ خیبر پختونخواہ،صوبہ سندھ اور صوبہ بلوچستان میں آب وہوا اور سطح سمندر سے بلندی وقتِ کاشت پر زیادہ اثر اندازہ ہوتی ہے۔مقامی اور بین الاقوامی کمپنیوں اور تحقیقاتی اداروں کے پاکستان میں رجسٹرڈ شدہ زیادہ پیداوار دینے والے ہائبرڈ کاشت کریں۔
طریقہ کاشت اور شرح بیج
چوپے کا طریقہ

ہائبرڈ مکئی کی کاشت کیلئےیہ بہترین طریقہ ہے۔ کھیلیوں پر ہاتھ سے7تا8انچ کے فاصلے پر مکئی کے دانے کو ڈیڑھ انچ گہرائی تک وتر زمین میں دبا دیں۔ خیال رہے کہ بیج یکساں گہرائی تک رہے۔ اگر زمین صحیح وتر میں نہ ہو تو کھیلیوں میں پانی لگائیں اور جہاں تک صرف نمی کی لکیر پہنچے اُس کے اوپر بیج لگائیں۔ تاہم دوائی لگے بیج کے ساتھ چند دانے فیوراڈان یا ڈائیازینان ڈالیں۔ بیج کو دبانا نہ بھولیں۔ بہتر یہ ہے کہ کاشت کے وقت 7گرام کونفیڈور (Confidor) فی کلو گرام بیج دوائی لگا کر کاشت کریں۔ اس طرح10-8کلو گرام فی ایکڑ ہائبرڈ مکئی کا بیج درکار ہو گا اور فی ایکڑ پودوں کی تعداد35ہزار ہو گی اور چھدرائی بھی نہیں کرنی پڑے گی۔
کھادیں

ہائبرڈ(دوغلی) اقسام کو روایتی اقسام کی نسبت زیادہ مقدار میں کھادیں فی ایکڑ درکار ہوتی ہیں۔ زیادہ پیداوار حاصل کرنے کے لیے کھادوں کا استعمال مناسب وقت پر دینا ضروری ہے۔ زمین کی تیاری کے دوران آخری ہل کے ساتھ دو بوری ڈی اے پی، 20کلو یوریا اور ایک بوری پوٹاش ڈالیں۔ جب فصل6انچ ہو جائے تو1/2 بوری یوریا مزید ڈالیں۔ 10کلو گرام زنک سلفیٹ(صرف زمین کی pHزیادہ ہونے کی صورت میں) دوسرے پانی کے ساتھ ڈالیں۔باقی کھادوں کیلئے کھادوں کا درج ذیل شیڈول اپنائیں:
جڑی بوٹیوں کی تلفی

جڑی بوٹیاں مکئی کی فصل کے لیے انتہائی نقصان دہ ہوتی ہیں۔ تیزی سے بڑھوتری کی طرف مائل ہائبرڈز کو عام اقسام کی نسبت زیادہ Inputsکی ضرورت ہوتی ہے جبکہ جڑی بوٹیاں فصل کے شروع کے ایام میںفصل کی ذیادہ حق تلفی کرتی ہیں۔ کیونکہ اس وقت فصل کی بڑھوتری کے لیے مناسب درجہ حرارت نہ ہونے کی وجہ سے فصل سست روی کا شکار ہوتی ہے، جڑی بوٹیاں اس کا بھرپور فائدہ اٹھاتی ہیں۔ تخمینے کے مطابق عام طور پر جڑی بوٹیاں 18سے21فیصد مکئی کی پیداوار گھٹا دیتی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ بیج بونے کے ساتھ ہی ایٹرازین زہر 600ملی لیٹر فی ایکڑ کے حساب سے سپرے کر دی جائے۔ عام طور پر پرائمسکٹرا 400ملی لیٹر فی ایکڑکے حساب سے اچھا تدارک دیتی ہے۔علاوہ ازیںلائنوں کے درمیان جڑی بوٹیاںتلف کرنے کے لیے لسٹر ہل چلائیں۔ یاد رہے کہ اس عمل سے پہلے پوٹاش ایک بوری (دوسری قسط)ڈال دیں تاکہ اس عمل کے دوران کھاد مٹی کے ساتھ مکس ہو جائے۔
آبپاشی

نہری پانی یا متبادل بندوبست کے بغیر ہائبرڈ مکئی کی کاشت ممکن نہیں۔ البتہ اچھی بارش والے پہاڑی علاقوں میں جہاں مکئی کی کامیاب کاشت کی جاتی ہے وہاں ہائبرڈ مکئی کی کاشت ممکن ہے۔ بہاریہ کاشت ہو تو اگاو ¿ کے شروع پر ایک ہلکا پانی لگایا جائے۔ پھر تقریبا7سے 10دنوں بعد حسب ضروری پانی لگاتے رہنا چاہیے۔زیر اپاشی پر لازماً پانی دیں اور پھر سات سے آٹھ دن کے وقفے سے آبپاشی جاری رکھیں۔ بہاریہ مکئی کے لیے12تا 14پانی چاہئیں۔ البتہ موسمی کاشت کے دوران بارشوں کی وجہ سے پانی کی ضرورت کم ہوتی ہے۔حالات کے مطابق10سے15دن کے وقفے سے پانی لگائیں۔ زیر اپاشی کے دوران پانی نہایت ہی ضروری ہے۔ موسم خریف میں5تا6بار آبپاشی کافی رہے گی۔
ضرر رساں کیڑوں کی تلفی

کیڑے اور بیماریاں مکئی کی فصل کو20سے25 فیصد نقصان پہنچاتی ہیں۔ مکئی پر بہت کیڑے حملہ آور ہوتے ہیں۔ تنے کی مکھی اور تنے کے گڑویں مکئی کو بہت زیادہ نقصان پہنچاتے ہیں۔ تنے کی مکھی یا لشکری سنڈی (Army Worm) کے حملے کی صورت میں 250ملی لیٹر کراٹے(Karate) یا ڈیلٹا فاس (Deltafas)بحساب 500ملی لیٹر فی ایکڑ کے حساب سے استعمال کریں۔ مکئی کے گڑوو ¿ں کے حملے کی صورت میں بھی یہ زہریں کارگر ہیں لیکن فیوراڈان یا کیوریٹر دانے دار زہریں8کلو گرام فی ایکڑ کے حساب سے چھٹہ دے کر پانی لگانے سے بھی مقصد حاصل کیا جاسکتا ہے۔ فوری پانی نہ ملنے کی صورت میں یہ زہریں شگوفوں میں ڈالیں۔ فصل کو بیماری سے محفوظ رکھنے کے لیے بیج پر وائٹا ویکس یا بنلیٹ لگایا جائے۔
فصل کاٹنا ، خشک اور محفوظ کرنا

بہاریہ مکئی جون میں جبکہ موسمی مکئی وسط نومبر میں برادشت کے قابل ہو جاتی ہے ۔ تاہم بھٹوں کے پردوں کا خشک ہونا ، دانے کو اوپر ہلکا سا گڑھا بننا اور دانے کی نوک پر کالی تہہ کا مکمل ہونا فصل کے پکنے کی نشانی ہے۔ اگر پھر بھی پہچان میں دقت محسوس ہو تو دانے کو دانت کے نیچے دبا کر دیکھیںاگر دانہ دبنے کے بجائے ٹوٹ جائے تو فصل برداشت کے لیے تیار ہے۔ بھٹے توڑ کر صاف اور نیم سایہ دار جگہ پر ڈال کر خشک کریںتاکہ پھپھوندی اور کیڑوں کے نقصان سے بچاﺅ کیا جا سکے۔ بھٹوں سے علیحدہ کئے ہوئے خشک دانے نمی اور چوہوں کی پہنچ سے دور بوریوں میں ڈال کر محفوظ کر لیںاور فی بوری دو گولیاں ایگٹاکسن(Agtoxin) ماچس کی خالی ڈبیا میں ڈال کر اور اوپر ململ کا کپڑا لپیٹ کر بوریوں میں ڈال دیں اور مکمل طور پر کمرے کو بند کر دیں۔