مزید باغبانی

لیموں کی کاشت

لیموں کا تعلق روٹیکیی فیملی سے ہے۔ کاغذی لیموں ترشاوہ خاندان کا ایک اہم رکن ہے۔ لیموں کی پیداوار دنیا کے ہر حصّے میں ہوتی ہے، اپنے فوائد کے لحاظ سے قیمتی پھلوں میں شمار ہوتا ہے مگر ہماری نا قدری کی وجہ سے معمولی سبزی شمار کیا جاتا ہے۔ غذائی اعتبار سے یہ کافی اہمیت کا حامل ہے۔ قدرت نے اس میں سٹرک ایسڈ، کیلشیم، پوٹاشیم، فولاد، فاسفورس، وٹامن اے، بی اور سی پیدا کئے ہیں۔ اس کا چھلکا، رس اور بیج غذائی اور ادویاتی اہمیت کے حامل ہیں۔ کاغذی لیموں کی کاشت زیادہ تر ساھیوال، ملتان، سرگودھا، گجرات، گوجرنوالہ اور رحیم یار خان میں ہوتی ہے۔ صوبہ پنجاب کے علاوہ صوبہ سرحد اور صوبہ سندھ کے اکثر علاقوں میں کامیابی سے کاشت کیا جاتا ہے۔ بشرطیکہ آب و ہوا معتدل ہو۔ پھل پکنے کے دوران بارشیں لیموں کی کوالٹی اور بڑھوتری پر برا اثر ڈالتی ہیں۔کاغذی لیموں کے لئے پاکستان کے زیادہ تر علاقوں کی آب و ہوا موزوں ہے۔ معتدل آب و ہوا اس کی کاشت کے لئے بہترین ہے۔ ترشاوہ خاندان کے تمام ارکان میں سے یہ کم سردی برداشت کرتا ہے اور اس پر سب سے زیادہ کہر کا اثر ہوتا ہے۔

موسم سرما میں جوان پودوں کو سردی جب درجہ حرارت نقطہ انجماد سے گر جاتا ہے تو زیادہ نقصان پہنچاتی ہے۔ اسی طرح گرم موسم اور خشک علاقے جہاں درجہ حرارت 40 سے 47 ڈگری سینٹی گریڈ سے اوپر چلا جائے وہاں لیموں کی کاشت کامیابی سے نہیں ہو سکتی۔ لیموں کے پودے لگانے کا بہترین وقت فروری تا مارچ ہے۔ اس کی کاشت کے لئے ایسی زمین جہاں عام فصلیں اور پھلدار پودے آسانی سے کاشت ہوں موزوں ہے۔
اچھی بڑھوتری اور بہترین کوالٹی کے لئے زرخیز میرا زمین موزوں ہے۔ ریتلی، کلراٹھی، سیم تھور اور سخت تہہ والی زمین اس کی کاشت کے لئے مناسب نہیں ہیں ۔ زمین کا ہلکا تیزابی ہونا بہتر ثابت ہوتا ہے۔ زمین کی پانچ اعشاریہ پانچ تا چھ اعشاریہ پانچ فوررن ہائیٹ تک بہترین تصور کی جاتی ہے۔ تمام دنیا میں ترشاوہ پھلوں کی افزائش نسل نباتاتی طریقہ سے کی جاتی ہے۔ ہمارے ملک میں کاغذی لیموں کی افزائش نسل ابھی تک بیج کے ذریعے کی جاتی ہے جس کی وجہ سے پھل کے خواص اور پیداوار پر برا اثر پڑتا ہے۔ نباتاتی طریقے سے اس کی کاشت کے لئے موزوں روٹ سٹاک کی تلاش جاری ہے۔ بیج کے علاوہ اس کی کاشت پیوند کاری، ٹی بڈنگ، ٹی گرافٹنگ اور بذریعہ داب کی جاتی ہے۔ لیموں کے پودے بذریعہ قلم کامیابی سے کاشت نہیں ہو سکتے کیونکہ تیار شدہ پودوں کی جڑیں مضبوط نہیں ہوتیں اور پودے کمزور رہ جاتے ہیں۔

میدانی علاقوں میں مربع نما طریقے سے باغات لگائے جاتے ہیں اس طریقے سے باغات میں فصلوں کی کاشت کے علاوہ کاشتی عوامل میں آسانی رہتی ہے۔ باغ کی داغ بیل محکمہ زراعت (تحقیق کی سفارشات) کے مطابق (۲۲x۲۲x۲۲ فٹ( ۷x۷ میٹر کے مطابق کرنے کے بعد ۱x۱x۱ میٹر(۳x3x3 فٹ) کے گڑھے لگائے ہوئے نشانات پر کھود دئے جاتے ہیں۔ پندرہ بیس دن کھلا رہنے کے بعد دوبارہ بھر دئے جاتے ہیں۔ ان کو بھرنے کے لئے اوپر والی مٹی، گلی سڑی گوبر کی کھاد اور بھل متناسب ) ۱:۱:۱:( استعمال کی جاتی ہے۔ کھیت کو پانی لگانے کے بعد گڑھوں کو ہموار کر کے ان کے درمیان میں قطاریں سیدھی رکھ کے پودے لگائے جاتے ہیں۔
پودوں کو باغ میں لگانے کے بعد پانی لگانا ضروری ہے۔ پودے لگانے کے بعد مسلسل ان کی ابتدائی تین سے چار سال تک مستقل حفاظت کریں۔ پودوں کو گرمی، سردی، پانی کی کمی بیشی، آندھی، طوفان، بارش، مویشیوں، جڑی بوٹیوں اور کیڑوں کے حملے سے بچانا چاہئے۔ چھوٹے پودوں کی مناسب ہلکی شاخ تراشی کریں۔ لیموں کے پودوں کو دسمبر جنوری کے مہینوں میں کھاد ڈالنی چاہیے۔کاغذی لیموںکے پودوں کی بہتر بڑھوتری کے لئے ہر سال مناسب مقدار میں گوبر کی گلی سڑی کھاد اور ایمونیم سلفیٹ دینا ضروری ہے۔

پودوں کو پھل لانے کی عمر تک 20 تا 30 کلو گرام گوبر کی گلی سڑی کھاد اور ایک بٹا دو کلو گرام ایمونیم سلفیٹ فی پودا ڈالنی چاہئے۔ پودے جب پھل دینے لگیں تو ہر پودے کو سالانہ ایک کلو گرام سے دو کلو گرام ایمونیم سلفیٹ (اگر یوریا ہو تو آدھی مقدار) ایک تا ڈیڑھ کلو گرام سپر فاسفیٹ اور ایک بٹا دوکلو گرام سے ایک کلو گرام پوٹاشیم سلفیٹ سال میں کسی بھی وقت دی جا سکتی ہے۔ لیکن ان کھادوں کو امونیم سلفیٹ کے ساتھ ملا کر دو خوراکوں میں دینا بہتر ہے۔ گوبر کی گلی سڑی کھاد دسمبر میں دینی چاہئے۔ فصل کی بڑ ھوتری کے دوران پانی کا خاص خیال رکھنا چاہیے ۔
لیموں کو مالٹے کی نسبت زیادہ پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ سردیوں میں جب کہر پڑنے کا خطرہ ہو تو پانی لگا دیا جائے ۔ موسم گرما میں آبپاشی شام کے وقت کی جائے۔ گرمیوں میں 5 سے 7 دن بعد جبکہ سردیوں میں تین سے چار ہفتے بعد آبپاشی کی جائے۔ آبپاشی کرتے وقت پانی پودے کے تنے کو نہ لگے اور پھول آنے سے ایک ماہ قبل آبپاشی روک دی جائے۔ موسم برسات میں پانی کے نکاس کا بندوبست کیا جائے۔ ترشاوہ پھلوں میں لیموں کو شاخ تراشی کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ کیونکہ پودا جھاڑی نما اور پھل شاخوں کے سروں پر لگتا ہے۔ ہلکی شاخ تراشی سے پودے کے سائز کو مناسب رکھا جاتا ہے۔ بیمار، سوکھی ہوئی، کمزور اور کچے گلوں کی شاخ تراشی کرنا بھی ضروری ہے۔دوسری فصلوں کی طرح اسے بھی جڑی بوٹیوں سے بچانا نہایت ضروری ہے۔باغات میں جڑی بوٹیوں کا تدارک بہت اہم ہے۔ اس مقصد کے لئے گوڈی کی جاتی ہے مگرگہری گوڈی سے اجتناب کریں۔ اس کے علاوہ ملچنگ اور جڑی بوٹی مار سپرے سے بھی جڑی بوٹیوں کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔

لیموں کی فصل میں پھول موسم بہار میں آتے ہیں اور فصل اگست میں پک کر تیار ہو جاتی ہے۔ پودے لگانے کے بعد ابتدئی چند سالوں میں مخلوط کاشت کی جاسکتی ہے۔ مخلوط کاشت کےلئے پھلدار اجناس کا انتخاب کریں۔ لیموں کو اس وقت برداشت کیا جاتا ہے جب اس کا رنگ پیلا ہو جائے۔ اس کو سبز حالت میں برداشت نہیں کرنا چاہئے۔ پھل قینچی کی مدد سے توڑاجائے۔ برداشت کے بعد لیموں کو سایہ دار جگہ پہنچا نے کے بعد درجہ بندی کر کے گتے کے ڈبوںمیں بند کریں اور منڈی پہنچا دیں۔لیموں کے پودے پانچ سال اور اس سے زیادہ عمر کے پودے موافق حالات میں تقریباً 900 تا 1100 لیموں کے دانے ہر سال دیتے ہیں۔ لیموں کی فصل پر سفید مکھی، تیلہ، لیمن کی تتلی، پھول کی مکھی، گدھیڑی وغیرہ حملہ آورہو تے ہیںجبکہ بیماریوں میں سوکھا اور کوڑھ کی بیماری پودوںکو متاثر کرتی ہے۔ ان کے تدارک کے لئے محکمہ زراعت کی سفارشات کے مطابق سپرے کریں۔لیمن بارلے، لیمن اسکوائش، سکنجبین، اچار اور سلاد وغیرہ میں استعمال ہوتا ہے۔