سبزیاں

موسم گرم کی سبزیوں کو لگنے والئ بیماریاں

سبزیات پاکستان کے کل کاشت کردہ رقبہ کے 2.8 فیصد پر کاشت کی جاتی ہیں۔ سبزیوں کے کل کاشت کردہ رقبہ کا 50 فیصد اور پیداوار کا 60 فیصد پنجاب کا حصہ ہے۔ پنجاب میں تقریباً 36 سبزیات موسم گرما و سرما میں کاشت کی جاتی ہیں۔ سبزیاں ہماری خوراک کا اہم جزو ہیں کیونکہ یہ ہمیں وٹامن، لحمیات، نمکیات، تیل، پانی اور فائبر مہیا کرتی ہیں۔ ان کا استعمال براہ راست جیسا کہ سلاد کی شکل میں ابال کر یا ہنڈیا میں پکا کر یا کچھ سبزیات مصالحہ جات کے طور پر استعمال کی جاتی ہیں۔ جن سے نہ صرف خوراک کو خوش ذائقہ بنایا جاتا ہے بلکہ ان کی غذائی و طبی اہمیت بھی مسلمہ ہے ۔سبزیوں کی فصلات پر مختلف بیماریاں حملہ آور ہو کر پیداوار کو نقصان پہنچاتی ہیں جن کا بروقت تدارک انتہائی ضروری ہے۔اکھیڑا (کھیرا، گھیا کدو، چین کدو، حلوہ کدو، گھیاتوری، کریلا)
یہ بیماری اگنے سے پہلے یا بعد میں حملہ آور ہوتی ہے۔ پہلی صورت میں بیج گل جاتا ہے یا اگتے ہوئے پودے مر جاتے ہیں۔ دوسری صورت میں اگنے کے دس بارہ روز بعد پودوں کے پتے پیلے ہو جاتے ہیں اور بڑھوتری رک جاتی ہے بعد میں پودے مر جاتے ہیں۔اس بیماری کے جراثیم زمین میں موجود ہوتے ہیں۔ زمین میں پانی کا نکاس خراب ہونے کی صورت میں اس بیماری کا حملہ زیادہ شدت اختیار کر جاتا ہے۔ یہ بیماری بڑی فصل پر بھی ظاہر ہو سکتی ہے .جس زمین میں اس بیماری کا حملہ ہوا س میں دو تین سال تک یہ فصلیں کاشت نہ کریں۔ کاشت کے لئے بہتر نکاس والی زمین کا انتخاب کریں۔ جون میں ہل چلا کر زمین کوکھلا چھوڈدیں۔ بیج کو موزوں پھپھوندی کش زہر لگا کر کاشت کریں۔

روئیں دار پھپھوند ( کھیرا، گھیا کدو، چین کدو، حلوہ کدو، گھیاتوری، کریلا)
اس بیماری کے لئے 20-15 سنٹی گریڈ درجہ حرارت اور ہوا میں 80 فیصد سے زیادہ نمی بہت موزوں ہے۔ فصل کی تیز نشوونما کے دوران اگر بارشیں ہو جائیں ، ہوا میں نمی کی مقدار زیادہ ہو جائے یا بادل ہو جائیں تو یہ بیماری زیادہ پھیلتی ہے۔ پتوں کی اوپر والی سطح پر نمدار دھبے ظاہر ہوتے ہیں بعد میں ان دھبوں کا رنگ ہلکا سبز پھر پیلا اور آخر میں بھورا ہو جاتا ہے۔ یہ دھبے تیزی سے بڑھتے ہیں اور پتے مرجھا کر سوکھ جاتے ہیں۔ موسم زیادہ نمدار ہو تو پودے گل جاتے ہیں۔ اس بیماری کی وجہ سے پھل بھی گل سڑ جاتے ہیں۔ اس بیماری کا حملہ شروع ہونے کے بعد اسکا تدارک بہت مشکل کام ہے۔ جن علاقوں میں بیماری کا خطرہ ہو وہاں بیماری کے شروع ہونے سے پہلے پھپھوند کش زہر کا سپرے کریں۔ ٹنل میں درجہ حرارت اور نمی کو کنٹرول کریں۔

سفوفی پھپھوند (کھیرا، گھیا کدو، چین کدو، حلوہ کدو، گھیاتوری، کریلا)
اس بیماری کے لئے 27-20 سنٹی گریڈ درجہ حرارت اور ہوا میں 50 فیصدیا اس سے کم نمی بہت موزوں ہے۔ ان فصلات کو سب سے زیادہ نقصان سفوفی پھپھوند پہنچاتی ہے۔ اس بیماری کا حملہ گرم اور خشک موسم میں ہوتا ہے۔ شروع میں پرانے پتوں کے اوپر گول سفید دھبے بڑھنا شروع ہو جاتے ہیں آہستہ آہستہ یہ دھبے تنوں اور پتوں کی اوپر والی سطح پر بھی نظر آنا شروع ہو جاتے ہیں۔ ان دھبوں کی وجہ سے پتوں کی سطح کے اوپر سفید پھپھوند جم جاتا ہے۔ بیماری سے متاثر ہونے والے پتے مرجھا کر بھورے رنگ کے ہو جاتے ہیں اور بالا آخر مر جاتے ہیں۔ جس وجہ سے پھل کی بڑھوتری رک جاتی ہے اور انکاذائقہ خراب ہو جاتا ہے۔ بیماری کے شروع ہونے سے پہلے پھپھوند کش زہر کا سپرے کریں۔ سپرے صبح یا شام کے وقت کریں ۔ ٹنل میں درجہ حرارت اور نمی کو کنٹرول کریں۔

اگیتا جھلساؤ (ٹماٹر،شملہ مرچ،سبز مرچ، کھیرا)
یہ بیماری پھپھوند کی ایک قسم Phytophthora Infestans کی وجہ سے ہوتی ہے 15 تا 20 سینٹی گریڈ درجہ حرارت اور ہوا میں زیادہ نمی کے دوران وبائی شکل اختیارکر جاتی ہے۔ شروع میں پتوں پر نمدار ٹیٹرھے سے دھبے نظر آتے ہیں جو فوری طور پر زردی مائل ہو جاتے ہیں اور تمام پودے پر پھیل جاتے ہیں۔ پھر یہ دھبے بھورے اور سیاہی مائل ہو جاتے ہیں۔ بیماری کے شدید حملہ کی صورت میں پودے گل سٹر جاتے ہیں اور کھیت میں سے مخصوص سی بدبو آنے لگتی ہے۔ زیادہ حملہ کی صورت میں پھول اور پھل پر بھی علامات ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔قوت مدافعت والی اقسام کاشت کریں۔بیماری کے شروع ہونے سے پہلے پھپھوندکش زہر کا سپرے کریں۔ ٹنل کے اندر نمی کو کنٹرول رکھیں.

وائرسی بیماریاں (ٹماٹر،شملہ مرچ،سبز مرچ،کھیرا، کدو)
یہ بیماریاں رس چوسنے والے کیڑے سست تیلے اور سفید مکھی کی وجہ سے پھیلتی ہیں۔ متاثرہ پودے چھوٹے رہ جاتے ہیں۔ اور پتے کونوں سے اوپر کی طرف مڑنا شروع ہو جاتے ہیں اور پیلے ہونے شروع ہو جاتے ہیں جس سے پودوں کی بڑھوتری رک جاتی ہے۔ متاثرہ پودوں پر پھل بہت کم لگتا ہے اور چھوٹا رہ جاتا ہے۔ وائرس زدہ پودے چھوٹے ہونے کی وجہ سے عام پودوں سے مختلف دکھائی دیتے ہیں۔قوت مدافت رکھنے والی اقسام کاشت کریں ۔ رس چوسنے والے کیڑوں خاص کرسست تیلے اور سفید مکھی کا مکمل تدارک کریں کیونکہ یہی کیڑے اس بیماری کے پھیلنے کا سبب بنتے ہیں۔ بہت زیادہ متاثرہ پودوں کو کھیت سے اکھاڑ کر دبادیں۔ نرسری پر حملہ آوررس چوسنے والے کیڑوں کا مکمل تدارک کریں۔

تنے اور جڑکا گلاؤ (مرچ (سبزوشملہ )
یہ بیماری پھپھوندکی ایک قسم (Sclerotinia Sclerotorum) کی وجہ سے ہوتی ہے۔ اس بیماری کے لئے 25-20 سنٹی گریڈ درجہ حرارت اور زیادہ نمی والی زمین بہت موزوں ہے۔ زمین کے قریب تنے پر ہلکے بھورے رنگ کے دھبے بنتے ہے۔ تنا گل جاتا ہے اور یہ بیماری تمام پودے پر پھیل جاتی ہے۔ چند ہی دنوں میں پودے کی متاثرہ سطح پر سفید مائی سیلیئم کی ایک تہہ اور کالے رنگ کے دانے دکھائی دینے لگتے ہے۔ فصل کو وٹوں پر اس طریقہ سے کاشت کریں کی پانی پودوں پر نہ چڑھے بلکہ پانی رس کر پودے کو ملے۔ بیماری کے شروع ہونے سے پہلے پھپھوند کش زہر کا سپرے محکمہ زراعت توسیع کے مقامی عملہ کے مشورہ سے کریں ۔ پنیری کاشت کرتے وقت بیج کو پھپھوندکش زہر مقامی زرعی توسیعی عملہ کی سفارش پر بیج کو لگا کر کاشت کریں۔ پنیری کو کھیت میں منتقل کرتے وقت مقامی توسیع عملہ کی سفارش کے مطابق پھپھوند کش زہر اور پانی کا محلول بنا کر اسمیں تنے اور جڑوں کو ڈبو نے کے بعد پودوں کو کھیت میں منتقل کریں۔