گندم

گندم کو گوداموں میں ذخیرہ کرنا

نوید عصمت کاہلوں

زرعی میڈیا ڈاٹ کام: گندم ہماری تمام زرعی اجناس میں اہمیت کے لحاظ سے سرفہرست ہے۔ اگر فصل کی برداشت کے بعد اس کی مناسب ذخیرہ کاری اور دیکھ بھال نہ کی جائے تو ذخیرہ شدہ گندم کو کیڑے مکوڑے گوداموں، کوٹھوں اور بھڑولوں میں نقصان پہنچاتے ہیں۔ یہ کیڑے گرمیوں کے آغاز میں ہی چست ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ موسم برسات میں جبکہ فضا میں رطوبت کی مقدار زیادہ ہوتی ہے ان کا حملہ شدید ہو جانے کا امکان ہوتا ہے۔ ان کے حملہ سے غلہ کے اوصاف میں کمی، غذائیت کا ضیاع اور بیج کی قوت روئیدگی پر بھی اثر پڑتا ہے کیونکہ یہ کیڑے گندم کو کھا کر سفوف بنا دیتے ہیں۔

ذخیرہ شدہ گندم کو گوداموں میں بارشوں کے پانی سے محفوظ رکھنا ضروری ہے کیونکہ اس سے گندم کے اگنے یا پھپھوندی لگنے کا امکان پیدا ہو جاتا ہے، گندم کا رنگ خراب ہو جاتا ہے اور ضرر رساں کیڑوں کا حملہ شدید ہو جاتا ہے۔ ملکی ماہرین کے مطابق ہر سال 10 سے 15 فیصدغلہ ذخیرہ کاری کے دوران نقصان دہ کیڑوں کی نذر ہو جاتا ہے۔ اس ناقابل تلافی نقصان سے بچنے کیلئے ایسے طریقے بروئے کار لائے جائیں جن پر عمل کر کے گندم کو اچھی طرح محفوظ کیا جا سکے۔

گوداموں میں گندم کو نقصان پہنچانے والے کیڑے:۔ یوں تو گوداموں میں گندم کے ضرر رساں کیڑوں کی تعداد کافی ہے لیکن مندرجہ ذیل کیڑے ذخیرہ شدہ گندم کو زیادہ نقصان پہنچاتے ہیں۔

کھپرا:۔ اس کے حملہ سے گوداموں میں غلہ کے ڈھیر کی تقریباً ایک فٹ اوپر والی تہہ نسبتاً زیادہ خراب ہوتی ہے، بوریوں کے کونوں والے حصے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ اس کیڑے کی سنڈیاں (لاروے) دانے کو کھا کر غلے کو آٹے کے بے سود ڈھیر میں تبدیل کر دیتی ہیں اور دانوں کے فقط خول باقی رہ جاتے ہیں۔

گندم کی سُسری:۔ یہ کیڑا بھی کھپرے کی طرح ذخیرہ شدہ گندم کو نقصان پہنچاتا ہے۔ سنڈی دانوں کے اندرونی حصہ کو کھاتی ہے لیکن پردار کیڑا دانوں کو ضائع کر کے آٹا بنا دیتا ہے۔ سنڈیاں اس آٹے کو اس وقت تک کھاتی رہتی ہیں جب تک وہ دانے میں سوراخ کر کے اس کے گودے کو کھانے کے قابل نہ ہو جائیں۔

سونڈ والی سُسری:۔ یہ کیڑا پردار حالت میں زیادہ نقصان کرتا ہے۔ سُسری اپنی سونڈ نما تھوتھنی سے دانوں میں سوراخ بناتی ہے اور سنڈیاں دانوں کو اندر سے کھاتی ہیں۔ نمی والے گوداموں میں اس کا حملہ زیادہ شدید ہوتا ہے۔

گندم کا پروانہ:۔ ااس کے حملہ سے غلہ کی اوپر والی تہہ متاثر ہوتی ہے۔ حملہ شدہ دانوں کا 30 سے 50 فیصد گودہ اس کیڑے کی نذر ہو جاتا ہے۔ بعض اوقات سنڈی سارے گودے کو کھا جاتی ہے۔ شدید حملہ کی صورت میں غلہ بدبودار ہو جاتا ہے۔

حفاظتی تدابیر:۔ چونکہ نقصان رساں کیڑوں کے حملے کا آغاز ایک ہی جیسے موسمی حالات اور تقریباً ایک جیسے انداز میں ہوتا ہے۔ اس لئے ان کے حملے سے بچاؤ کے طریقے بھی ایک جیسے ہیں۔ ان کیڑوں کے کیمیائی انسداد سے پیشتر اگر غلہ ذخیرہ کرنے سے پہلے مندرجہ ذیل حفاظتی تدابیر اختیار کر لی جائیں تو ان کے حملے کی شدت میں کافی کمی آ جاتی ہے اور باقی ماندہ کیڑوں کی تلفی بھی آسان ہو جاتی ہے۔

گوداموں کا معائنہ، مرمت اور صفائی:۔ غلہ کو ذخیرہ کرنے سے پہلے گودام کا اچھی طرح معائنہ کر کے گزشتہ سال کے پرانے دانوں، بھوسے کے تنکوں اور مٹی وغیرہ سے

صاف کر لیں۔ اگر گودام کے فرش کی سطح زمین سے3-2 فٹ اونچی ہو تو محفوظ شدہ غلہ نمی کے اثرات سے محفوظ رہتا ہے۔ گودام کے فرش، دیواروں اور چھت کی مرمت بھی ضروری ہے تاکہ وہاں موجود سوراخ اور درزیں بند ہو جائیں اور ان میں کیڑے مکوڑے پناہ نہ لے سکیں۔ گودام پختہ، روشن اور ہوادار ہونے چاہئیں۔

گوداموں کو گرم کرنا:۔ گودام میں ایک عارضی انگیٹھی بنا کر لکڑی کا کوئلہ بحساب 7 کلوگرام فی ہزار مکعب فٹ جلائیں اور جب درجہ حرارت 52 ڈگری سینٹی گریڈ ہو جائے تو گودام کو اچھی طرح بند کر دیں اور اس درجہ حرارت کو متواتر 48 گھنٹے تک برقرار رکھیں۔ اس عمل سے فرش، دیواروں اور چھت کی درزوں میں موجود کھپرا اور سُسری تلف ہو جائیں گے۔ گودام کا دروازہ 48 گھنٹے کے بعد کھولیں اور ٹھنڈا ہونے پر گودام میں سفیدی کریں۔

زہریلی دواؤں کا استعمال:۔ ایسا گودام جو مکمل طور پر ہوا بند کیا جا سکے اس میں ذخیرہ کاری سے پہلے زرعی ماہرین سے مشورہ کر کے زہریلی گیس والی گولیاں سفارش کردہ مقدار میں رکھ کر گودام کو 3 سے 7 دن تک مکمل طور پر بند کر دیں۔ پرانی بوریوں کو الٹا کر کے رکھیں تاکہ ان میں موجود کھپرے ، سنڈی کے انڈے اوربچے مر جائیں۔ ذخیرہ کاری کے بعد بھی وقفہ وقفہ سے گودام کا معائنہ کر کے ماہرین کی سفارشات کے مطابق دیواروں، فرش اور بوریوں پر زہریلی ادویات کا سپرے کریں۔

ذخیرہ کرنے سے پہلے گندم کو خشک اور صاف کرنا:۔ ذخیرہ کرنے سے پہلے گندم کو صاف ستھری جگہ پر بکھیر کر دھوپ میں اچھی طرح خشک کر لیں۔ ذخیرہ کاری کے وقت دانوں میں نمی کا تناسب 10 فیصد سے زیادہ نہ ہو کیونکہ نمدار غلہ کو پھپھوندی یا اُلی لگ سکتی ہے۔ اس کے بعد ایسی چھلنیوں کی مدد سے جن کے سوراخ کے سائز صرف اس قدر ہوں کہ ٹوٹے ہوئے دانے اور جڑی بوٹیوں کے بیج ان میں سے گزر سکیں، غلہ کو صاف کر لیں۔

ذخیرہ کاری:۔ صاف اور خشک شدہ گندم کو جراثیم اور کیڑے مکوڑوں سے پاک بوریوں میں بھر کر تیار شدہ گوداموں میں ذخیرہ کر یں۔ بھڑولوں میں گندم کو کھلا ہی ڈال کر انہیں اچھی طرح بند کر دیں۔ اگر بھڑولے یا گودام وغیرہ میسر نہ ہوں تو فرش پر پولی تھین کی شیٹ بچھا کر گندم ذخیرہ کر یں۔ اوپر سے کیڑے مکوڑوں سے پاک ترپال سے اچھی طرح ڈھانپیں۔ دیہی علاقوں میں اگر سپرے کی دوائی یا زہریلی گیس والی گولیاں دستیاب نہ ہوں تو نیم کے خشک پتوں کا سفوف تیار کر کے اسے گندم پر کوٹھوں یا بھڑولوں میں ذخیرہ کرنے کے دوران تہہ در تہہ چھڑکیں۔ اس سے کیڑے مکوڑے غلہ کے قریب نہیں آتے۔

ذخیرہ کاری کے بعد گوداموں میں دیکھ بھال:۔ غلہ کو ذخیرہ کرنے کے بعد وقتاً فوقتاً گوداموں میں معائنہ ضروری ہے تاکہ کیڑے مکوڑوں کے حملہ کی صورت میں بروقت انسدادی تدابیر اختیار کی جا سکیں۔ موسم برسات یعنی جولائی تا ستمبر کیڑوں کی نشوونما کیلئے زیادہ سازگار ہوتے ہیں۔ حملہ کی صورت میں مندرجہ ذیل طریقوں پر عمل کریں۔

غلہ کو دھوپ میں ڈالنا:۔ حملہ شدہ غلہ کو مسلسل 5 گھنٹے تک پکے فرش پر اچھی طرح پھیلا کر دھوپ میں رکھیں۔ اس عمل سے کافی کیڑے دھوپ اور گرمی کی وجہ سے مر جائیں گے یا وہ غلہ چھوڑ دیں گے۔ البتہ رینگتے ہوئے کیڑوں کو دوبارہ سٹور میں جانے سے روکیں۔

زہریلی گیس کا استعمال:۔ گودام کی کھڑکیاں، روشن دان اور سوراخ اچھی طرح بند کر کے اس میں زرعی ماہرین کے مشورہ سے زہریلی گیس والی گولیاں رکھ کر دروازہ کو اچھی طرح بند کر کے کم از کم 3 سے 7 دن تک گودام کو اسی حالت میں رکھیں۔ اس عمل سے پیدا شدہ گیس سے ہر قسم کے کیڑے تلف ہو جائیں گے۔ تاہم یہ طریقہ زرعی ماہرین کی نگرانی یا مشورہ سے اختیار کریں۔

زرعی فیچر سروس

ڈائریکٹوریٹ آف ایگریکلچر ل انفارمیشن، پنجاب